اسلام آباد (ویب ڈیسک) پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے طاہر داوڑ کے قتل کے بارے میں ایک فیصد بھی تحقیق نہیں کی اگر وہ کوشش کرتے اور درست طریقے سے تفتیش کرتے تو قاتل بے نقاب ہو جاتے ۔ انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ پولیس کو کچھ نہ کچھ ضرور معلوم تھا ۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطا بق پشتوں تحفظ موومنٹ کے ایک اور رکن علی وزیر نے انکشاف کیا ہے کہ انتخابات سے پہلے اُنھیں ایک کرنل کا فون آیا اور کہا کہ عمران خان اُن سے بات کرنا چاہتے ہیں ، مگر میں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ اگر عمران خان ٹیلی فون کریں تو وہ ان سے بات کریں گے۔ علی وزیر نے دعوی کیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اُنھیں قومی اسمبلی کا ٹکٹ دینے کی پیشکش کی مگر انھوں نے ٹکٹ لینے سے انکار کردیا۔ واضح رہے کہ پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ پشتون تحفظ موومنٹ کی قیادت کی طرز سیاست سے نالاں ہے اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے حال ہی میں اس جماعت کو وارننگ بھی جاری کی ہے ۔ حال ہی میں صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے علاقوں جنوبی وزیر ستان اور شمالی وزیرستان میں اس جماعت کا ایک قابل ذکر ووٹ بینک موجود ہے۔ مبصرین کے مطابق اس جماعت کی حمایت میں صوبہ بلوچستان میں بھی اضافہ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ پاکستان کی سکیورٹی فورسز شمالی اور جنوبی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خاتمے کے لیے راہ نجات اور ضرب عضب کے نام سے آپریشن بھی کیے گئے تھے۔