counter easy hit

ایکسپورٹرز نے کینو کی برآمد پر10 فیصد ری بیٹ کا مطالبہ کردیا

 کراچی: مراکش، مصر اور ترکی کی کرنسی کی قدر میں نمایاں کمی اور ان ملکوں میں ہارٹی کلچر سیکٹر کیلیے سرکاری مالی معاونت کی وجہ سے پاکستان کیلیے 200 ملین ڈالر کی کینو کی برآمدی صنعت کا وجود برقرار رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔

Exporters demanded 10% rebate on orange exports

Exporters demanded 10% rebate on orange exports

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن نے بین الاقوامی مارکیٹ میں درپیش سخت مسابقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کینو کی ایکسپورٹ کے سیزن سے 4 ماہ قبل ہی حکمت عملی مرتب کرلی ہے جو مقامی سطح پر کینو کی مناسب قیمت پر خریداری، کاشت کاروں میں معیار سے متعلق شعور و آگہی کے فروغ اور جدید زرعی اصولوں سمیت نئی ورائٹیز کی تیاری کیلیے حکومتی معاونت جیسے اہم نکات پر مشتمل ہے۔ کینو کی برآمدات کو درپیش مسائل پر غور کیلیے ایسوسی ایشن کا اجلاس بھلوال میں منعقد ہوا جس میں ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالمالک، سینئر وائس چیئرمین انصراقبال، ایگزیکٹو اراکین سرفراز حسین رانجھا، شاہد سلطان، دوست محمد، ارمغان ربانی، سابق وائس چیئرمین اسلم پکھالی، سابق سینئر وائس چیئرمین ماجد سمیت کینو کے فارمرز، پروسیسرز اور ایکسپورٹرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے کہا کہ پاکستانی کینو کم قیمت ہونے کی وجہ سے فروخت ہوتا ہے تاہم مراکش، مصر اور ترکی کی کرنسیوں میں غیرمعمولی کمی اور ان ملکوں کی جانب سے کینو کے برآمد کنندگان کو انوائس ویلیو پر 5سے 7فیصد کی مالی معاونت کی ادائیگی کی وجہ سے پاکستان کے لیے 200 ملین ڈالر کی کینوکی برآمدی صنعت کا وجود برقرار رکھنا دشوار ہوچکا ہے۔

گزشتہ سیزن میں ایکسپورٹرز کو 40سے 45 ملین ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا، حریف تجارتی ملکوں کے کینو کی قیمت کم ہونے کی وجہ سے پاکستانی کینو اپنی لاگت سے بھی کم قیمت پر فروخت کیا گیا بالخصوص روس کی بڑی مارکیٹ میں پاکستانی ایکسپورٹرز کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ گیا۔ وحید احمد نے کہا کہ ایران پاکستانی کینو کی اہم مارکیٹ ہے تاہم امپورٹ پرمٹ جاری نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ سیزن میں ایران کو پاکستان سے کینو ایکسپورٹ نہ ہو سکا، وفاقی حکومت انڈونیشیا کے ساتھ ترجیحی تجارت کا معاہدہ منسوخ کرنے پر غور کررہی ہے، اس صورت میں پاکستان کے لیے انڈونیشیا کی مارکیٹ بھی بند ہو جائے گی جبکہ سیاسی بحران کی وجہ سے مڈل ایسٹ جیسی مارکیٹ میں بھی خدشات کا سامنا ہے۔

پی ایف وی اے کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کی جانب سے پاکستانی ہارٹی کلچر انڈسٹری کو درپیش مسائل اور خدشات کے بارے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی تاہم حکومت نے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔ وحید احمد نے کینو کی صنعت سے وابستہ افرادپر زور دیا کہ اس صنعت کی بقا کیلیے قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی اقدامات کریں، کینو کے معیار کی بہتری کے لیے کاشت کاروں کی معاونت کی جائے جبکہ کینو کے پیداواری سیزن کو بڑھانے اور نئی ورائٹیز کی تیاری پر توجہ دی جائے۔

پی ایف وی اے کے سرپرست نے حکومت پر زور دیا کہ پاکستانی معیشت اور روزگار کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرنے والی ہارٹی کلچر انڈسٹری پر توجہ دی جائے اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کیلیے فنڈز مختص کرنے کے ساتھ برآمدات پر 10فیصد مالی معاونت فراہم کی جائے۔ انہوں نے فارمرز پر بھی زور دیا کہ وہ دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایکسپورٹرز کو کم قیمت پر کینو فراہم کریں تاکہ برآمدی منڈی میں مسابقت کو آسان بنایا جاسکے، وقتی اور ایک سیزن کے فائدے پر طویل مدتی فائدے کو ترجیح دی جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو ایکسپورٹ بند ہوجائے گی جس کا سب سے زیادہ نقصان بھی خود فارمرز کو برداشت کرنا پڑے گا اس لیے وقت کی ضرورت ہے کہ مل جل کر اس چیلنج سے نمٹا جائے۔

اجلاس میں شریک دیگر اسٹیک ہولڈرز نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پی ایف وی اے کے پلیٹ فارم سے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔ اس موقع پر کینو کی خریداری اور انتظامیہ کی جانب سے قیمت مقرر کرنے کے مسئلے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس کے شرکا نے انتظامیہ کی جانب سے کینو کی قیمت مقرر کرنے کے اقدام کو فری مارکیٹ اکانومی کے اصولوں سے انحراف قرار دیتے ہوئے کینو کی قیمت معیار کے مطابق مقرر کرنے کی تجویز دی جس پر عملدرآمد کیلیے اختر سعید، چوہدری نصیر، عقیل گل، سرفراز رانجھا، جاوید روانہ اور حاجی یونس پر مشتمل 6 رکنی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا جو ایکسپورٹ کوالٹی کینو کی خریداری کے لیے نرخ مقرر کرے گی۔

علاوہ ازیں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کینو کی صنعت کو درپیش مسائل بالخصوص برآمدی منڈیوں میں درپیش مسابقت کے مسائل کے بارے میں وزارت تجارت کو تفصیلی مراسلہ بھیجا جائے گا تاکہ حکومت کو کینو کی صنعت سے متعلق خدشات کی سنگینی سے آگاہ کیا جا سکے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website