حرم شریف میں ہر طرف انسانوں کا سمندر ہے جوکعبہ شریف کے طواف میں مگن ہے اور یہ سلسلہ صرف اسی وقت تھمتا ہے جب اذان ہوتی ہے۔ اذان سے کچھ دیر قبل ہی حرم شریف میں موجود لوگ صفیں بنا کر بیٹھنا شروع کر دیتے ہیں تاہم طواف میں مصروف افراد بھی جماعت کھڑے ہوتے ہی طواف روک کر اس میں شریک ہو جاتے ہیں۔ سعودی حکومت اور خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزکی طرف سے شاندار انتظامات کیے گئے ہیں اور بے مثال سہولتیں فراہم کی گئی ہیں جس کا دنیا بھر سے آیا ہر حاجی معترف ہے۔ہر جگہ ترتیب، مہمان نوازی کاجذبہ نظر آتاہے جس سے دنیا بھر سے آئے عازمین حج نہ صرف متاثر ہیں بلکہ اسے سراہ بھی رہے ہیں۔
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کی طرف سے اس سال گزشتہ 20 سال سے جاری پروگرام برنامج ضیوف خادم الحرمین شریفین کو نہ صرف جاری رکھا گیا ہے بلکہ وسعت بھی دی گئی ہے۔اس سال اس پروگرام کے تحت پاکستان، انڈونیشیا، انڈیا، ترکی، ملائیشیا، نائجیریا سمیت43 ممالک سے 2400 مسلمانوں کو خصوصی طور پر حج کیلیے بلایا گیا، سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعودان افرادکی میزبانی کر رہے ہیں اور تمام اخراجات اپنی ذاتی جیب سے کر رہے ہیں۔ پاکستان، بھارت،انڈونیشیا سے50، 50 ترکی، ملائیشیا سے 40، 40 نائجیریا، فلپائن سے 30،30 لوگ شامل ہیں۔اس سال اس پروگرام کو وسعت دیتے ہوئے شہدائے فلسطین کے 1500 ورثا کو بھی حج کیلیے بلایا گیا ہے۔یمن کی جنگ میں شہید ہونے والے سوڈان کے فوجیوں کے 350 ورثا کو بھی خصوصی طور پر حج پر بلایا گیا ہے۔ قطر سے بھی حج کیلیے آنے والے تمام افراد کو شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کے خصوصی مہمان کا درجہ دیا گیا ہے۔
اس طرح یہ پروگرام اپنی20 سالہ تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے جس میں سعودی عرب کے فرماںروا 6 ہزار سے زائد لوگوں کی ذاتی طور پر میزبانی کر رہے ہیں۔ان تمام پروگراموں کی نگرانی سعودی عرب کی وزارت مذہبی امورکر رہی ہے۔ ڈاکٹر عبداللہ مدلج اس پروگرام کے سربراہ ہیں اور ان کی زیرنگرانی ٹیم جس میں اسکردو سے تعلق رکھنے والے پاکستانی پروفیسر ڈاکٹر حبیب بھی شامل ہیںجو دن رات عازمین حج کی رہنمائی، خدمت اور سہولتوں کی فراہمی میں مگن ہیں۔