اسلام آباد (ویب ڈیسک) حکومت اور متحدہ اپوزیشن کے درمیان آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر مزاکرات کا پہلا راؤنڈ مکمل ہو گیا، بل پر اتفاق رائے کیلئے حتمی مزاکرات آج دوبارہ ہوں گے جبکہ ن لیگ نے گرین سگنل دے دیا تاہم اعلان کو دیگر اپوزیشن جماعتوں کے فیصلے سے مشتروط کر دیا،
پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی کمیٹی کی اپوزیشن ارکان کو بریفنگ دی، حکومتی وفد کی ن لیگ اور پی پی قیادت سے الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں، مسلم لیگ ن نے کہا معاملہ متنازعہ نہیں بنائیں گے، بلاول بھٹو نے کہا قانون سازی مثبت طریقے سے کی جائے گی۔ آرمی ایکٹ میں ترمیم کیلئے اہم پیشرفت ہو گئی۔ نون لیگ کے بعد پیپلزپارٹی نے بھی بل کی حمایت کر دی۔ حکومتی وفد نے لیگی رہنماؤں سے ملاقات کرکے قانون سازی پر حمایت مانگی تھی۔ لیگی رہنماؤں کا کہنا ہے آرمی چیف کے عہدے کو متنازعہ نہیں بنانا چاہتے۔ رانا ثنا نے بھی تعاون کی تصدیق کر دی۔ حکومتی وفد کی پیپلزپارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات بھی مثبت رہی۔ وزیر دفاع کی سربراہی میں وفد اپوزیشن چیمبر پہنچا۔ وفد میں شبلی فراز اور اعظم سواتی بھی شامل تھے۔ خواجہ آصف، ایاز صادق اور رانا تنویر نے ن لیگ کی جانب سے مذاکرات کئے۔ حکومتی وفد نے آرمی ایکٹ میں ترمیم پر حمایت مانگی۔ ن لیگ کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں اعلیٰ قیادت سے رابطے کے بعد آرمی ایکٹ میں ترامیم کی غیرمشروط حمایت کا فیصلہ کیا گیا۔ لیگی قیادت نے پیغام دیا کہ ان کی جماعت آرمی چیف کے عہدے کو متنازعہ نہیں بنانا چاہتی۔ لاہورمیں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا آرمی ایکٹ میں ترمیم پر حکومت سے غیر مشروط تعاون کا فیصلہ کیا ہے۔