تحریر: امبرین چوہدری اسلام آباد
پاکستان تحریک انصاف حکومت آئی ایم ایف سے قرضے لینے کی پوری تیاری کرلی اس ہفتے کو آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کیلئے بات کی جائے گئی ہمیشہ کی طرح اس حکومت کے دعوے بھی پانی میں ملتے نظر آرہے ہیں چندہ مانگنے کے باوجود نہ ڈیم کیلئے پیسے پورا ہوا نہ بیرونی ملک سے رقم واپس لانے کا بندوبست ہوا جہاں ایک پاکستانی ایک لاکھ 15 ہزار کا مقروض تھا اب وہ ایک لاکھ تیس ہزار تک مقروض ہو جائے گا تبدیلی لانے والی حکومت نے دعوی کیا تھا قرضے نہیں لی گئی مگر اب ملک کو چلانے کیلئے پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی طرح اس تبدیلی کے نام پر بننے والی حکومت کو بھی آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی ضرورت پڑ گئی تبدیلی کے نام پر بننے والی حکومت نے کیا تبدیلیاں لائی اک نظر ان پر بجلی سستی کرنے کا وعدہ کیا مگر بجلی مہنگی کر دی غریب عوام کو ریلیف دینے کا وعدہ کیا مگر 5000 ہزار چیزوں پر ٹیکس لگا دیا حالانکہ پاکستان میں غریب عوام کھانے سے لے کر پہننے والی ہر چیز تک کا ٹیکس دے رہے ہیں گیس کا ٹیکس ،دودھ کا ٹیکس، پانی کا ٹیکس، تیل کا ٹیکس، چینی کا ٹیکس، آٹے کا ٹیکس، ہر چیز کا ٹیکس دے رہے مگر یہ ہمارے ٹیکس کا پیسہ جا کہا رہا ہے یہ سب سے بڑا سوال ہے مگر جو حکومت آئی ہمیشہ غریب عوام پر ٹیکس پے ٹیکس لگاتی چلی گئی نہ ملکی قرضہ اترا نہ سرکار کا خزانہ بھرا الٹا بیرونی قرضے ہی بڑھے اب اسی طرح تبدیلی کے نام پر بننے والی حکومت نے بھی ٹیکس لگا کر ملکی قرضے اترانے کا دعوی کیا مگر آئی ایم ایف سے قرضے لینے جا رہے مزید چند دنوں میں واضح ہو جائے گا کہ جس غریب نے 2 وقت کی روٹی کھانے کیلئے تبدیلی کے نام پر ووٹ دیا تھا کیا اب واقع 2 وقت کا کھانا کھا رہا ہے یا تبدیلی سرکار نے وہ 2 وقت کا کھانا بھی چھین لیا۔