گوجرانوالہ؛ سے نومنتخب ارکانِ اسمبلی میں سے متعدد نے پی ٹی آئی میں اڑان بھرنے کی تیاری کرلی، حکومت سازی کیلئے پی ٹی آئی کو قومی وپنجاب اسمبلی میں چند ہی سیٹیں درکار ہیں جنھیں پورا کرنے کیلئے گوجرانوالہ سے منتخب ہونے والے متعدد اراکین اسمبلی نے پی ٹی آئی میں جانے
یا اُس کے امیدواروں کو ووٹ دینے کی ٹھان لی، خفیہ رابطے شروع ہوگئے ، باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے بعض اراکین اسمبلی اس سلسلہ میں پی ٹی آئی کے ریڈار میں آگئے ہیں ، دوسری جانب گوجرانوالہ سے ایک بھی سیٹ نہ ملنے پر پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کو بھی فکر لاحق ہوگئی ہے اور ان تمام عوامل پر غورکیا جارہا جن کے سبب پی ٹی آئی گوجرانوالہ میں اپنا رنگ جمانے میں ناکام رہی ہے ، گوجرانوالہ ضلع کی 6 قومی او ر14 صوبائی سیٹوں پر مسلم لیگ ن نے 2013ء کے عام انتخابات میں بھی یہاں سے مسلم لیگ ن نے کلین سویپ کیا تھااوراپنے دور کے آخری ایام میں اس شہر سے تین وزیر بنائے گئے جنھیں اہم وزارتیں سونپی گئی ، رانا نذیر احمد خاں اور میاں طارق محمود کے دو اہم سیاسی خاندان اس سے علیحدہ ہوگئے تھے تاہم مسلم لیگ ن نے تمام سیٹوں پر اپنا قبضہ برقرار رکھا ہے ۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے گوجرانوالہ میں ٹکٹوں کے اعلان سے مقامی سیاست میں ہلچل مچ گئی‘ سابق وزیر امتیاز صفدر وڑائچ، سابق سٹی صدر پیپلز پارٹی لالہ اسد اللہ، خالد عزیز لون، رانا فیصل اور سابق ضلعی
صدر پی ٹی آئی رانا نعیم الرحمان سمیت کئی رہنما پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام‘ آرائیں برادری بھی مکمل طور پر فارغ کردی گئی‘ جبکہ سابق سپیکر قومی اسمبلی حامد ناصر چٹھہ کے بیٹے احمد چٹھہ دوحلقوں سے پی ٹی آئی ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے‘ ٹکٹ کے حصول میں ناکام امیدواروں نے آئندہ کے لائحہ عمل کے لئے ساتھیوں سے مشاورت شروع کردی‘ آنے والے چند روز میں گوجرانوالہ میں بڑے اپ سیٹ کا امکان ہے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ81میں مسلم لیگ ن کے سابق وفاقی وزیر انجینئر خرم دستگیر خان کے مقابلے میں ٹکٹ کے لئے صدیق مہر اور خواجہ صالح کے درمیان ٹائی پڑ گئی ہے۔ پارٹی کے لئے طویل عرصہ سے خدمات انجام دینے والے کئی رہنماؤں کے علاوہ اپنی پارٹیاں چھوڑ کر شمولیت اختیار کرنے والے بھی بعض رہنما ٹکٹوں کی دوڑ میں شامل ہونے کے باوجود ٹکٹ کے حصول میں ناکام رہے ہیں، 2013کے عام انتخابات میں این اے 84سے آزاد حیثیت میں تقریباً71ہزار کے لگ بھگ ووٹ لینے والے رانا بلال اعجاز کو ٹکٹ کے حصول کیلئے بھاگ دوڑ کرنی پڑ رہی ہے جبکہ رات گئے سیکرٹری الیکشن کمشن کے بھائی ڈاکٹر عامر کو ٹکٹ دینے کے گرین سگنل کے بعد بلال اعجاز نے اتحاد گروپ کے ہمراہ بنی گالا میں عمران خان سے ملاقات کی جس کے بعد عمران خان نے ٹکٹ کا یقین دلایا ہے اور تحریک انصاف نے ڈاکٹر عامر سے ٹکٹ واپس لے کر چودھری بلال اعجاز کو دے دی جس پر کارکنوں نے اظہار مسرت کیا۔ اسی طرح پیپلز پارٹی کے سابق سٹی صدر لالہ اسداللہ پاپا کو پارٹی چھوڑکر تحریک انصاف میں شامل ہونے کے باوجود ٹکٹ نہیں دیا گیا، این اے 82 میں ٹکٹ کے امیدوار مہر برادری کی سرکردہ شخصیت میاں سرفراز مہر بھی ناکام رہنے والوں میں شامل ہیں۔