ننکانہ صاحب(محمد قمر عباس )لڑکوں نے لڑکیوں کے نام پر فیس بک بنا کر طالبات سے دوستی شروع کر دی شادی شدہ خاتون کو طلاق کا خدشہ وزیر اعلی کی عائد کر دہ پابندی کے باوجود طالبات کے سکولوں میں مو بائل فون لے جانے پر عمل نہ ہو سکا شہریوں کا ایف آئی اے سائبر کرائمز اور ڈی سی او ننکانہ سے نوٹس لینے کامطالبہ ۔تفصیلات کے مطابق جہاں موبائل فون نے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں وہیں اوباشوں نے اس کو غلط مقاصد کے لیے استعمال کرکے شرفاء کا جینا حرام کر دیا ، ننکانہ کے شریف گھرانوں کی طالبات اور شادی شدہ خاتون سے کئی لڑکوں نے لڑکیوں کے فیک نام پر فیس بک بنا کر دوستی کرلی اسی دوستی کے دوران خواتین گھریلو پریشانیان خاوند ساس و نندوں کے خلاف دل کا غبار نکالتی ہیں جبکہ کئی ایک نے اپنے بوائز فرینڈ ز بارے مشورہ کیا جس پر ان اوباشوں نے میسج وغیرہ ریکارڈ کرکے خواتین کو بلیک میل کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ایک معزز شریف خاندان کی شادی شدہ خاتون کے بلیک میل نہ ہونے پر فیس بک فرینڈ نے اس کے خاوند و سسرالیوں کو تمام ریکارڈنگ بھجوائیں جس پر اس کو طلاق تک ملنے کی نوبت آچکی ہے متاثرہ خاتون کے بھائی نے نام نہ لکھنے کی درخواست کرتے ہوئے تمام حالات بتائے جس پر صحافیوں کی تحقیقات کے مطابق ایسے بے شمار طالب علم اور شادی شدہ اوباشوں بارے معلوم ہوا جو دوستوں کو فخریہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے انڈین لڑ کیوں کی تصویریں لگا کر فیس بک بنا رکھی ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی مر د حضرات ان بوگس خواتین سے چیٹنگ کرکے اپنے سفلی جذبات کا اظہار کرکے پھنس جاتے ہیں آپ تصدیق کے طور پر کسی بھی فیس بک، ایمو، مسینجر اور واٹس اپ پر لڑکی کی تصویر والا آئی ڈی نظر آئے تو اس پر کال کر کے دیکھ لیں آگے سے ریکارڈ نگ میں کہا جا ئے گا کہ آپ میسج ریکارڈ کروا دیں علاوہ ازیں گر لز و بوائز ہوسٹل و کالجوں میں دوست ایک دوسرے کی خفیہ نیم بر ہنہ تصاویر بنا کر اپنے مذموم مقاصد پورے کرتے ہیں ہماری والدین سے اپیل ہے کہ وہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے بچوں پر کٹری نظر رکھیں شہری حلقوں نے ڈی سی او ننکانہ ڈاکٹر عثما علی خاں سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پنجاب کی عائد کر دہ پابندی پر عمل کرواتے ہوئے طالبات کے سکولوں و کالجوں میں موبائل فونز و کیمروں کا داخلہ سختی سے بند کیا جائے کسی فنگشن کے بہانے بھی ایسی چیزوں کو نہ جانے دیا جائے دریں انثاء ایف آئی اے سائبر کرائمز انچارج سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عوام میں بنائے گے قوانین بارے آگاہی مہم چلائیں اور اپنا رابطہ نمبر دیں تاکہ متاثرین قانونی کاروائی کر سکیں