تحریر: فائزہ شعیب
ادب اور انسان کا تعلق بہت گہرا ہےـزمانہ قدیم سے جدید میں اس کا رشتہ مزید گہرا اور پکا ہوا ہےـآج اگر کوئی اچھی بات یا گفتگو نہ ہو پائے تو کہیں کمی کا احساس رہ جاتا ہےـ۔
ایک نظر تھوڑا سا پہلے کچھ سالوں پہ ڈالیں تو ادب سے لگاو تو دکھائی دیتا ہے مگر سب تک رسائی نہیںـادب پڑھا تو جاتا ہے مگر کون اور کیا نیا متعارف ہوا ہے اس کے بارے میں بیخبری ہی ہوتی تھیـاس حوالے سے فیس بک کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتاـ۔
فیس بک بنائی گئی سب کو ملانے کیلئے دوست بنانے رشتے قریب لانے کیلئےـاگر غور کیا کیا جائے تو ان سب کے ساتھ ادب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی تشنگی کو بھی اس نے پورا کیا اور ان کو بھی ایک خاندان کی طرح جوڑا ایسا جیسے کوزے میں دریاـ۔
ادب کے بڑے بڑے نام جن سے انکے الفاظ کے ذریعے ملاقات ہوتی تھی دنیا کی سیر سے لطف لیتے تھے جن سے ملنا ناممکنات میں سے تھا اس سب کو فیس بک نے ہی ممکن بنایا ہےـادبی لوگ آگے بڑھے ہیں جو لوگ مایوس تھے جو ٹیلنٹ رکھتے ہوے بھی کچھ نہیں کر سکتے تھے ان کو پلیٹ فارم مہیا کر رہے ہیںـکتنے ہی لوگ اس کے ذریعے اپنی منزل پا چکے ہیںـاپنے پسندیدہ ادیب کے ساتھ رہنے اپنی رہنماء کرا رہے ہیں اور ان کو آگے لانے ان کی حوصلہ کیلئے نہ صرف مقابلوں کا اہتمام کرا رہے ہیں بلکہ ان کو انعامات سے نوازا جا رہا ہےـ۔
نہ صرف یہ بلکہ اپنے پسندیدہ ڈائجسٹ تک رسائی بھی فیس بک نے ہی ممکن بنائیـجو لوگ اپنے خیالات کا اظہار قلمبند کر کے نہیں بھیج سکتے ان کیلئے فیس بک نے راہیں کھول دی ہیں الغرض ادب کو نئی شکل اور لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے والا ادب اور انسان کی ادبی پیاس بجھانے اور اتنے پاس لانے کا ذریعہ فیس بک ہی ہےـآج اس حوالے سے اطمینان کی فضا برقرار ہے کہ سب کو سیکھنے اور اپنی غلطیاں جانچنے کا موقع مل رہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم نے ادب اور فیس بک کا ساتھ کیسے دینا ہے.
تحریر: فائزہ شعیب