تحریر: انیلہ احمد
تایخ کی عالمگیر شخصیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہونے والی پہلی سورت العلق دنیا کو جاہلیت سے نکال کر مقصد حیات کی طرف لائی ٬ پڑہیے اپنے رب کے نام سے جس نے سب کو پیدا کیا٬ جس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا ٬ پڑہیۓ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رب بڑا مہربان اور عزت دینے والا ہے٬ جس نے قلم سے لکھنا سکھایا ٬ اور انسان کو وہ علم سکھایا ٬ جسے وہ نہیں جانتا تھا٬ دیکھا جائے تو اس وقت دنیا جہاں میں انٹر نیٹ فیس بک جیسے ذریعے سے ہم گھر بیٹھے بڑی سہولت سے دین و دنیا ک ہر بات بڑی آسانی سے ڈھونڈ اور سمجھ لیتے ہیں
یہ ہمارے لئے آج کے دور میں ایک استاد کی حیثیت بھی رکھتا ہے٬ اور ایک بے راہ روی کا ذریعہ بھی٬ اگر جائز طریقے سے اسے استعمال کریں تو فلاحی اور دینی کاموں میں آسانی پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ذریعہ اور اگر مشغلے یا سستی تفریح کے طور پے استعمال کریں ٬ تو ہم دنیا میں اپنے آنے کا اصل مقصد حیات کبھی نہیں پا سکیں گے٬ اکثر کام کے دوران احساس ہوتا ہے٬ کہ فیس بک فضولیات اور نت نئی سطحی دوستیاں پالنے کا عام ذریعہ بنا دیا گیا ہے٬ حالانکہ کوشش یہ ہونی چاہیے کہ انگریزوں کی اس پیدا وار سے بھرپور فائدہ اٹھا کر اپنی اس چند روزہ زندگی اور عارضی ٹھکانے دنیا کو صدقہ جاریہ کے طور پر بہترین دینی مُصّرف میں لاتے ہوئے اسے اپنی کمزوری نہیں بلکہ طاقت بنائیں ٬
اللہ پاک کے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے ٬ اس میں وہ مواد زیادہ سے زیادہ شئیر کریں جو دین و دنیا ٬ اور ملک و قوم کو امن و سلامتی اور کامیابی کی طرف راغب کر سکے٬ لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ اکثر پوسٹس پڑھے بغیر ہی پسند کر لئے جاتے ہیں٬ جس سے لکھنے والے کااصل مقصد فوت ہو جاتا ہے٬ اس طرح کی حرکت کسی ذمہ دار سوچ کی عکاس نہیں ہوتی بلکہ ہمارے غیر ذمہ دار رویہ کی عکاس ہوتی ہے٬ اکثر خواتین و حضرات جنس بدل کر دھوکہ دہی میں مہارت رکھتے ہیں٬ جھوٹ پر جھوٹ آسانی سے بولتے دکھائی دیتے ہیں٬ جو بحیثیت مسلمان بھی ہمیں زیب نہیں دیتا٬ لکھنے والے مرد ہوں یا خواتین جس جانفشانی سے اپنے علم ہنر اور صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے الفاظ کو سانچے میں ڈھال کر عوام الناس تک پہنچاتے ہیں٬
ان کا مقصد قوم میں کم علمی کی وجہ سے بیداری شعور ہے٬ اب اس سے کتنے لوگ مستفید اور کتنے محروم رہتے ہیں٬ اس کا اندازہ پسندیدگی کے تناسب سے لگایا جا سکتا ہے٬ قرآن پیغامِ ہدایت بھی اسی ضمن کی ایک کڑی ہے ٬ جسے نہ پڑھ کر اس بے بہا خزانے سے کئی لوگ خود کو محروم رکھتے ہیں٬ اتنا بڑا تضاد کیوں؟ آج کے دور کی سب سے فکر انگیز بات کہ مسلمان فکرِ صحیح سے محروم ہو گئ دنیا میں آنے کے اصل مقصد سے غافل ہو چکے ہیں٬ یہی وجہ ہے کہ آج ہر شخص عالمی سطح پر مسلمانوں کی زبوں حالی اور بے وقار زندگی کے بارے میں فکر مند ہے٬ تعلیمی انحطاط اور معاشی پستی نے مسلمانوں کو انسانی سماج کی نظروں سے گرا دیا ہے٬
غیر مسلم مسلمانوں کی ہمنشینی پر فخر کرنا تو درکنار انہیں اپنی محافل میں عزت و احترام بھی دینے کو تیار نہیں ٬ اس میں کوئی شک نہیں کہ تاریخ میں مسلمانوں نے اپنی بہتر کارکردگی صلاحیت و قابلیت سے علم و ہنر کا لوہا منوایا ٬ لیکن ایسے افراد کی تعداد انتہائی معدود ہے٬ سورت علق پہلا راستہ جس میں علم کو رب کے نام سے جوڑ کر خالق و مخلوق ٬ عابد و معبود ٬ کے باہمی حقیقی ربط و تعلق کو قائم کرنے پر تلقین کی گئ ٬ اور بتایا گیا کہ علم ہی رب کی معرفت کا ایک عظیم ذریعہ ہے٬ پھر انسان کوگوشت کے لوتھڑے سے تخلیق کی طرف اشارہ بھی انسان کی ذات میں غیر محسوس طریقے سے پوشیدہ اللہ پاک کی عظمتیں ٬ خود بخود ہی آفاقِ کائنات میں اللہ پاک کی واضح اور نمایاں نشانیاں بیان کر دیتی ہیں٬
زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرنے کا مطلب بھی یہی ہے٬ کہ صحیح اور غلط کی پہچان کر سکیں٬ اور اپنے رب کی دی ہوئی نوازشات احسانات اور فضل و کرم کے جلوے دیکھ سکیں خصوصیت کے ساتھ علم و قلم کے ذریعے تعلیم کی بیش بہا نعمت کا ذکر کر کے یہ واضح کر دیا کہ کوئی ملک و قوم طاقت و قوت کے بل بوتے پر عروج پر نہیں جا سکتی ٬ ترقی کا زینہ صرف اور صرف علم اور قلم ہے٬ امید ہے کہ فیس بک ممبران مرد و خواتین اس عظیم نعمت سے محروم ہونا پسند نہ کریں گے ٬بلکہ پوسٹ کو اچھی طرح پڑھ کر پوری دیانتداری سے رائے کا مکمل اظہار کریں گے
تحریر: انیلہ احمد