اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر فیس بک والے تعاون نہیں کر رہے تو اسے بند کردیں کیونکہ فیس بک والے کما بھی ہم سے رہے ہیں اور جوتیاں بھی ہمیں ہی مار رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں ہوئی۔سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ کیس میں بہت پیش رفت ہوئی ہے اور ایک ملزم کو گرفتار کر کے ڈیوائسز برآمد کر لی گئی ہیں، برآمد ڈیوائسز کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ حساس معاملہ ہو گا تو کیا ہم ہاتھ نہیں ڈالیں گے، پاکستان کی دو سرحدیں ہیں، ایک جغرافیائی اور دوسری نظریاتی، کیا جغرافیائی سرحد کے ساتھ نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیس بک والے مسئلہ حل نہیں کرتے تو ان کو کہیں ہم اسے پاکستان میں بند کر رہے ہیں، سوشل میڈیا پر سیلفیز اور کھانے کی چیزیں شئیر نہ ہوئیں تو کچھ نہیں ہو گا، فیس بک پیسہ بھی ہم سے کما رہی ہے اور جوتیاں بھی ہمیں ما رہی ہے۔ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ فیس بک انتظامیہ معلومات فراہم کرنے میں دو سے تین ہفتے لیتا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ فیس بک بھارت میں راما کرشنا کے خلاف کچھ چلا کے دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات نے ٹی وی پر آرٹیکل 19 کی بہت اچھی مہم چلائی ہے اسے سراہتا ہوں، ملک میں ریفرنڈم کرائیں کہ پاکستان کے لوگوں کو سوشل میڈیا چاہیئے یا ناموس رسالت، جن اینکرز نے میرے کردار پر بات کی ان کو بھائی کہتا ہوں۔ چیئرمین پیمرا کے خلاف ایکشن لینے کا نہیں کہا لیکن آئندہ سماعت پر فیصلہ کریں گے کہ سوشل میڈیا چلنا چاہییے یانہیں۔