تحریر: ریاض احمد ملک بوچھال کلاں
علاقہ ونہار پاکستان کے خطے میں ایک خوبصورت اور صحت افزا مقام کے طور پر پہچانا جاتا ہے یہ علاقہ ضلع چکوال سے سرگودہا روڈ پر واقع ہے سطھ سمندر سے دو ہزار فٹ بلند اس خوبصورت مقام کی افادیت اس وقت سامنے آئی جب پاکستان بھر کے سیاحیوں نے اس جانب رخ کیا صحت افزا اس مقام پر پورے ملک کے لوگ سکھ کا سانس لینے آتے ہیں عوام کے مطابق یہ علاقہ دنیا کے خوبصورت ممالک سے کہیں خوبصورت اور صحت مند مقام ہے یہاں کے عوام کا روزگار کھیتی باڑی کے علاوہ پاک فوج میں ملازمت اختیار کر کے ملک کی خدمت کر کے اپنے بال بچوں کا پیٹ پالنا ہے اسی لئے اسے شہیدوں اور غازیوں کی دھرتی کہا جاتا ہے۔
قارئین گذشتہ کچھ عرصہ سے چند مفاد پرست لوگوں نے یہ کہ کر یہاں آبادی کے بلکل قریب سیمنٹ فیکٹری لگانے کا منصوبہ بنایا ہے تاثر یہ دیا جا رہا ہے کہ فیکٹریوں سے علاقہ ونہار میں ترقی کی راہیں ہموار ہو نگی اب زیادہ عرصہ تو نہیں گزرا کہ خیر پور کے علاقے میں یہی فیکٹریاں انہی جملون کے ساتھ لگائی گئیں تھیں یہان کے عوام جو خوبصورت علاقہ آب و ہوا کے لحاظ سے بھی بہتر سہانے سپنے دیکھا کر جو کام کیا گیا اس کے اثرات اس وقت سامنے آئے جب فیکٹری مالکان نے عوام سے وعدے پورے کرنے سے انکار کر دیا اور احتجاج کرنے والوں کو مقدمات کا سامنا بھی کرایا یہ لوگ جنہیں فیکٹری مالکان کا نام دیا جاتا ہے۔
چند مفاد پرست لوگوں کو ساتھ ملا کر عوام کے خون پسینے سے اپنی تجوریوں کو بھرتے ہیں یہ ان کا خوبصورت شعبہ ہے اب میں جن فیکٹریوں کا تذکرہ کر رہا ہوں وہ مکھیال ۔ بوچھال کلاں ۔ بولہ کی آبادی کے بلکل قریب ہی لگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور جس علاقے کو اپنی تجوریاں بھرنے کی خاطر فیکٹری کے سے تجویز کیا گیا ہے وہ علاقہ 60 فیصد زرعی علاقہ ہے اور یہاں جن لوگوں کی زمینیں ہیں وہ بھی سال بھر کی غذا انہی زمینوں سے حاصل کرتے ہیں اس کے علاوہ کئی غریب لوگوں نے پالتو جانور پال رکھے ہیں اور وہ جانور بھی اس کے ساتھ والی جگہوں کو بطور چراگاہ استعمال کرتے ہیں اب جب یہاں فیکٹری لگ جائے گی تو یہاں خوشحالی کیسے ّئے گی لوگوں کی زمینیں چھن جائیں گیں چرا گاہیں ختم ہو جائیں گی۔
کیا وہ لوگ فیکٹری کا دھواں دیکھ کر اپنے بچوں کا پیٹ پالیں گے جن کی معشت کی یہ جانور ہیں جب ان کی چراہ گاہیں ختم ہوں گی تو ایک اور خوشحالی آئے گی لوگ بھوک و افلاس کا شکار تو ہوں گے ہی یہاں کی آب و ہوا بھی گرد آلود ہو گی یہاں کے عوام مذید مشکلات کا شکار ہوں گے قارئیں یہاں پینے کے پانی کا مسلہ تو چلا آ رہا ہے یہاں 450فٹ کی گہرائی میں صرف ایک انچ پانی مل سکتا ہے فیکٹری لگنے کے بعد عوام کو یہ پانی بھی نہیں مل سکے گا غا راہ اس شیہدوں اور غازیوں کی دھرتی پر رحم کیجے اور پاکستاں میں بڑی جگہیں موجود ہیں جہاں سے ان بھیڑیا نما دوستوں کی تجوریوں کو بھرا جا سکے گا عوام جو سکھ کا سانس لے رہے ہیں۔
انہیں جینے کا حق دیآ جائے اور آبادی کے نذدیک یہ زہر پھیلانے والی فیکٹریوں کو بننے سے روکا جائے میرے اس خوبصورت علاقے کے لوگوں نے اپنا احتجاج تو شروع کر رکھا ہے۔ مگر اب بھی کچھ لوگ اس مکرو دھندے میں ملوث ان لوگوں کا بھر پور ساتھ دے رہے ہیں کئی لوگوں نے مجھ سے التجا کی کہ ہمارئی اس آواز کو ایوانوں تک پہنچائوں کیوں کہ یہاں اب بھی اتنا شعور نہیں کہ وہ اپنا حق کیسے لیں میں ان غریب لوگوں کی آواز چیف جیسٹس آف سپریم کورٹ اور حکام بالا کے بھی گوش گزار کر رہا ہوں کہ وہ اس منصوبے پر نوٹس لیں اور ااس خوبصورت علاقے کو تباہ ہونے سے بچائیں
تحریر :ریاض احمد ملک بوچھال کلاں
03348732994
malikriaz57@gmail.com