کراچی (ویب ڈیسک) سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے اور تعداد سے زائد ارکان رکھنے کے باوجود متحدہ اپوزیشن ناکامی نے کئی سوالات کھڑے کردیئے ہیں ‘ جیوکے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں اس کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی اور میزبان ابصاء کومل کے سوال کہ کیا متحدہ اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک اب دم توڑ جائے گی ؟ پر گفتگو کرتے ہوئےتجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ سینیٹ میں جو ہوا اس پر قطعی حیرانگی نہیں ہوئی،اپوزیشن جودامے ‘ درمے ‘ سخنے کررہی ہے وہ کافی سے زیادہ ہے اور ہونا بھی اسی طرح چاہئے ‘اپوزیشن حکومت کے لئے نہ کل خطرہ تھی اور نہ آج ہے تاہم آنے والے کل کا پتہ نہیں ہے ‘ حکومت کے لئے خطرہ تو خود حکومت اوراس کی پرفارمنس ہے،آج اپوزیشن کو بہت کچھ سوچنا ہوگا، یہ الگ بات ہے کہ قربانی سے پہلے ہی ان کی قربانی ہوگئی ہو،یہ 14تو غلام ہیں اصل کردار تو وہ ہیں جو اوپر بیٹھ کر چھانگا مانگا کررہے ہیں ،اگر اپوزیشن نام جانتی ہے تو اس کو فوری طو رپر وہ نام سامنے لانے چاہئیں، ان خیالات کا اظہار معید یوسف ،حفیظ اللہ نیازی،ارشاد بھٹی،مظہر عباس او ربابرستارنے پروگرام میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تجزیہ کار معید یوسف کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں جو ہوا اس پر قطعی حیرانگی نہیں ہوئی ‘ متحدہ اپوزیشن میں پہلے بھی دم ہی نہیں تھا اور نہ ہی ان کی کوئی جاندارتحریک اس سے پہلے نظر آئی ۔دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق غداری کس نے کی، شہباز شریف اور بلاول بھٹو نے تحقیقاتی کمیٹیاں بنادیں۔ ن لیگ نے تحقیقات کیلئے سینیٹر رانا مقبول کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی ہے، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے حقائق کی کھوج کیلئے (فیکٹ فائنڈنگ) کمیٹی بنادی ہے۔ کمیٹی میں یوسف رضا گیلانی، فرحت اللہ بابر، نیر بخاری، سعید غنی اور صابر بلوچ کو شامل کیا گیاہے۔ پی پی نے کمیٹی کا اجلاس 6؍ اگست کو طلب کرلیا گیا ہے۔