تحریر : سجاد گل
ہمیں جمہوریت پر یقین ہے ،ہمارا جمہوریت پر ایمان ہے، جمہوریت ہی مستحکم پاکستان کی ضامن ہے،جمہوریت مضبوط ہو گی تو ادارے مضبوط ہوں گے،جمہوریت کی بقا میں بقائے پاکستان کا راز پنہاں ہے۔یہ دل فریب جملے اکثر و بیشتر مختلف اخبارات و رسائل اور ٹاک شوز وغیرہ میں سننے کو ملتے رہتے ہیں،آئینہِ حقیقت میں دیکھا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک مذاق ہے جو جمہوریت کے نام پر ہمارے ساتھ کیا جا رہا ہے،پرویز مشرف کی ڈکٹیٹر شپ (Dectetorship) تک تو یہ عذر پیش کیا جاتا تھا کہ پاکستان میں فوجی جرنیلوں نے کسی جمہوری پارٹی کو ٥ سالہ مقررہ مدت پوری ہی نہیں کرنے دی ورنہ تبرکات جمہوریت کے کرشمے پاکستان میں ساری دنیا دیکھ لیتی،مگر وقت نے اس حقیقت کو بھی آشکارہ کر دیا ،PPP نے ٥ سالہ مدت پوری کر کے اس عذر پر بھی مہر ثبت کر دی،جموریت کے کامل ٥ سالوں کی برکت سے پاکستان میں رکارڈ مہنگائی ہوئی،غربت میں کئی گناہ اضافہ دیکھا گیا،تخریب کاری میں اتنی تیزی آئی کہ پاکستان کی پوری تاریخ میں اتنی ہلاکتیں نہیں ہوئیں جتنی ان ٥ سالوں میں ہوئیں۔
جرائم کی شرح میں بھی اضافہ دیکھا گیا،ہمارے ازلی دشمن ہندوستان کو اپنے مضموم عزائم کو پروان چڑھانے کا بھرپور موقع انہی ٥ سالوں میں ملا،تحریک آزادی ِکشمیر ضعف کا شکار انہی ٥ سالوں میں ہوئی،خارجی تعلقات و معاملات کی ستیاںناس کا سہرا بھی انہی پانچ سالوں کے سر جاتا ہے،پاکستان کی آزادی سے لے کر پرویز مشرف کی حکومت تک دنیا افغانستان کو پاکستان کا ہی ایک جزو تصور کرتی تھی مگر جمہوریت کی ٥سالہ بحالی کے ثمرات یہ نکلے کہ آج اسی افغانستان کی زمین کو استعمال کر کے بھارت پاکستان میں تخریب کاری کر رہا ہے۔اس ساری بحث کا مقصد یہ ہے کہ اس جمہوریت میں کچھ تو ایسے مضر عناصر موجود ہیں جسکے بھیانک نتائج آج ہمیں دیکھنے پڑھ رہے ہیں۔
بالاتفاق عمران خان کی (Hatrick) کو ہی دیکھ لیںیعنی اس فرسودہ نظام میں ٢ سال تک وزیرِ ریلوے رہنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ موصوف دھاندلی کے بل بوتے پر اس وزارت تک پہنچے تھے،اسی طرح سپیکر صاحب کو بھی کچھ ایسا ہی کرنا پڑا تھا،رہے تیسرے صاحب تو ان کا افسانہ ہی عجب نکلا،یعنی وہ ان پڑھ بندہ جسے بھینسوں کا گوالہ یا کسی باغ باغیچے میں مالی ہونا چاہیے تھا اس بوگس نظام کی مہربانی سے وہ اسمبلی میں آ بیٹھا،یہ بات کم از کم میری سمجھ سے بالاتر ہے کے اس نظام میں انسانوں کے مقام و مرتبے کو نہیں دیکھا جاتا بلکہ سروں کو گنا جاتا ہے ،اس کے لئے ایک مثال پیش کرتا ہوں،ایک گھر میں ٥ بہن بھائی اور انکے والدین رہتے ہیں،اور ایک انکا نوکر شیدا بھی رہتا ہے،سب سے چھوٹا بھائی حاشرکہتا ہے میں سکول نہیں جائوں گا میرا پڑھنے کا دل ہی نہیں کرتا۔
حاشر کے والد صاحب کہتے ہیں نہیں بیٹا سکول جائو تم تو اچھے بچے ہو،تم بڑھے ہو کر اچھے انسان بنوگے ،اتنے میں ان کی بیٹی ایمان کہتی ہے ابا جی چھوڑیںا سے سکول نہیں جاتا تو نہ جائے،اور کچھ ایسی ہی بات دوسری بیٹی ماہ روشا بھی کرتی ہے،اتنے میں شیدا بھی اس میدان میں کود پڑتا ہے اور ایک انوکھا اور عجیب مشورہ دیتے ہوئے کہتا ہے صاحب جی میری مانیں تو اس معاملے میں رائے شماری کرا دیں ۔چنانچہ ایسا ہی کر دیا جاتا ہے ،جب رائے شماری کی جاتی ہے تو ٥ بہن بھائی یہ کہتے ہیں کہ حاشر کو سکول نہیں جانا چاہیے،جبکہ امی ابو اور شیدا کہتے ہیں جانا چاہیے،حاشر کے ابو ایم اے ہیں اور معتبر اور سمجھدار بھی اسی طرح امی بھی بی اے ہے اور شریف اور پر تدبر بھی اور شیدا غریب سہی مگر انتہائی ایماندار کھرا اور سچا انسان ہے،جب رائے شماری کا نتیجہ دیکھا جاتا ہے تو ایک طرف ٥ افراد اور دوسری طرف ٣ افراد ہیں ،اب آپ بتائیں کے اس نتیجے کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں۔
یقینا آپ کہیں گے کہ جناب ایک طرف ٥ نادان اور ناسمجھ بچے ہیں دوسری طرف ٣ ہی سہی مگر انتہائی سمجھدارپر تدبر اور ایماندار افراد ہیں لہذا یہ ظلم اور زیادتی ہو گی کہ ٥ نادان اور ناسمجھ بچوں کی بات مان لی جائے اور ٣ باصلاحیت افراد کی بات کو پسِ پشت ڈال دیا جائے،بس جناب یہی تو بگاڑ ہے اس جمہوریت کا جس میں قابلیت وصلاحیت اور سچائی و ایمانداری کی کوئی اوقات نہیں ،انسانوں کو تولا نہیں جاتا بلکہ گنا جاتا ہے، اس عملِ بد کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جس معاشرے میں بے ایمان اور بدعمل افراد کی تعداد زیادہ ہو گی وہاں فیصلوں کا اختیار بھی انہی لوگوں پر منحصر ہوتا ہے ، خوِاہ زیادہ تعداد والے پاگل اور دیوانے ہی کیوں نہ ہوں بات انہی کی معتبر مانی جائے گی،اس نظام میں اور بھی بہت خامیاں ہیں جسکی وجہ سے آج یورپ اور امریکہ سمیت دیگر ترقی یافتہ ممالک یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ جمہوریت ایک فرسودہ اور ناکارہ نظامِ حکومت ہے۔
اب اسکے صفحہ کو لپیٹ کر کوئی اور نظام متعارف کروایا جائے،مگر ہمارے مسلمان پاکستانی حکمران جمہوریت کے کلمے پڑھتے تھکتے نہیں وجہ یہی ہے کہ یہ جمہوریت ہی ہے جو ان کو برداشت کر رہی ہے اس کے علاوہ اور کوئی ایسا نظام نہیں جو انکو برداشت کر سکے،حالانکہ پاکستان کو کلمے (لاالہ الاللہ محمدرسول اللہ ) کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا لہذا اسکا نظام بھی وہی ہو جو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ کے احکامات کے مطابق ہو،اور یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ یہ فرسودا ،ناکارہ اور ناکام نظامِ حکومت اسلام کا نظام نہیںہے۔
تحریر : سجاد گل
dardejahansg@gmail.com
+92-316-2000009