اسلام آباد: تحریک انصاف کے فیصل واوڈا، جو اس وقت وفاقی وزیر کے عہدے پر فائز ہیں، وہ بھی رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں۔ ویب سائٹ ڈیلی بی ڈبلیو. کام پر معروف صحافی احمد نورانی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اگرچہ ان کا کوئی قابل ذکر ذریعہ آمدن نہیں تھا، سوائے ایک نقصان میں جانے والی چھوٹی سی کنسٹرکشن کمپنی کے، اس کے باوجود انہوں نے لندن کے مہنگے ترین علاقے میں درجن سے زائد جائیدادیں خریدیں اور پاکستان میں ان جائیدادوں کو ڈکلیئر نہیں کیا۔
ڈیلی بزنس ورلڈ کے پاس ایسی دستاویزات ہیں جن سے ان جائیدادوں کی خرید کی تصدیق ہوتی ہے تاہم فیصل واوڈا ان کی ملکیت سے انکاری ہیں۔دستاویزات کے مطابق فیصل واوڈا نے یہ جائیدادیں 2007ء سے 2016ء کے درمیان خریدیں۔ برطانوی لینڈ رجسٹری ڈیپارٹمنٹ سے ان جائیدادوں کی تحقیق کروانے میں کئی ماہ کا وقت لگا کیونکہ ان میں سے کچھ جائیدادیں فیصل واوڈا فروخت کر چکے ہیں چنانچہ ڈیپارٹمنٹ کی آفیشل ویب سائٹ پر ان میں سے 9 جائیدادیں مختلف ناموں سے ظاہر ہو رہی تھیں۔ لہٰذا ان جائیدادوں کی پڑتال مینوئلی کرنی پڑی۔ یہ 9جائیدادوں کی قیمت ہی اربوں روپے میں ہے۔ ان میں سے پانچ ایجویئر روڈ پر واقع ہیں، دو واٹر گارڈنز میں اور ایک ایک سٹور کلف سٹریٹ اور کیمبرج سکوائر میں ہیں۔
فیصل واوڈ کے ٹیکس ریکارڈ سے مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس کے واضح ثبوت بھی ملتے ہیں اور آمدن سے زائد اثاثے رکھنے اور ٹیکس چوری کرنے کے بھی۔ان کی ڈکلیئر کی گئی آمدن سے ان کے اثاثے کہیں زیادہ ہیں۔ ان کے ٹیکس ریٹرنز اس قدر کم ہیں کہ اتنی آمدنی میں کوئی شخص پاکستان میں بھی ایک فلیٹ نہیں خرید سکتا، لندن میں درجنوں جائیدادوں کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ڈیلی بزنس ورلڈ نے ایک ٹیکس ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کیں جس نے فیصل واوڈا کے ٹیکس ریکارڈ کا تجزیہ کرکے بتایا کہ ان کے ٹیکس ریکارڈ میں بیرون ملک کوئی بھی رقم بھیجنے کے متعلق تفصیل موجود نہیں ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے لندن میں جو یہ جائیدادیں خریدیں ان کے لیے منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ باہر بھیجا گیا۔
انہوں نے 2017-18ء کے مالی سال کے دوران اپنے ٹیکس ریٹرنز میں 18کروڑ روپے مالیت کی غیرملکی جائیدادیں ڈکلیئر کیں لیکن اگر ہم ان کی برطانیہ میں موجود 5 جائیدادیں اور دبئی اور ملائیشیاءمیں خریدے گئے فلیٹس ہی دیکھیں تو ان کی مالیت 313 ملین روپے سے زائد بنتی ہے۔