فیصل آباد کے 72سالہ شخص کے شوق ِ تعلیم نے نئی مثال قائم کردی ۔ انٹرمیڈیٹ کے 50سال بعد گریجویشن کےلیے یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔ مقبول احمد بس میں بیٹھ کر 30 کلومیٹر دور درس گاہ جاتے ہیں۔
بوڑھاپا،4جوان بچے اور 30کلومیٹرکا بس کاسفر،یہ سب 72سالہ بزرگ طالب علم کے راستے کی رکاوٹ نہ بن سکیں، بزرگ شہری یونیورسٹی کا طالب علم بن گیا۔ مقبول احمد کا کہنا ہے کہ ایف اے کرنے کے دوران خاندانی دشمنی کے نتیجے میں اعلیٰ تعلیم کا خواب ان سے چھن گیا تھا جسے اب پورا کرنا چاہتے ہیں اس لیے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے گریجویشن کے لیے داخلہ لیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اپنے سب بچوں کو نے پڑھایا ہے، اب میں فارغ ہوں ہمارے مزارعے تھے ان کی بیٹی کو داخلہ کرانے گیا، وہاں یونیورسٹی میں تعلق بن گیا۔ میں نے کہا کہ مجھے بھی داخلہ دے دو ،انہوں نے مجھے داخلہ دے دیا ۔ مقبول احمد چار بچوں کے باپ اور پیشے سے کسان ہیں ،ان کا گاؤں یونیورسٹی سے 30کلو میٹر دور ہے، انہیں آنے جانے کے لیے بس سے سفر کرنا پڑتا ہے ۔ مقبول احمد گریجویشن کے بعد پی ایچ ڈی کرنے اور اپنے گاؤں میں غریب بچوں کے لیے ایک ویلفیئراسکول قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ،ان کا کہنا ہے اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دلانے کے بعد ا ب وہ خود اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے راستے پر چل پڑے ہیں ۔ بزرگ طالب علم نےبتایا کہ میری خواہش ہے کہ میں بی اے کے بعد پی ایچ ڈی کروں، ساتھ ساتھ گاؤں میں ایک جدید اسکول بناؤں، جس کا سلیبس انگریزی میں ہو۔ مقبول احمد معاشرے میں ان لوگوں کے لیے ایک مثال ہیں جو کاروبار زندگی میں الجھ کر اپنے تعلیم مکمل نہیں کر پاتے تاہم اگر حالات اجازت دیں تو انہیں تعلیم سے دوبارہ ناتا جوڑنے کے لئے عمر کی پروا نہیں کرنی چاہیے ۔