ایک دن حضرت سلیمان ع س دربار میں بیٹھے تھے کہ اتنے میں اچانک ملک الموت حضرت عزراٸیل ع س اگۓ سلام کیا تو سلیمان ع س نے پوچھا کہ کیسے انا ھوا تو عزراٸیل ع س نے فرمایا کچھ نہیں بس ویسے ایا تھا اور اٹھ کر چلے گۓ۔دربار میں موجود ایک وزیر کافی گھبرایا ھوا دکھاٸ دے رہا تھا ۔کہا سلیمان ع س یہ کون تھا فرمایا کہ یہ ملک الموت حضرت عزراٸیل ع س تھے۔ وزیر نے کہا کہ جب وہ اۓ تو مجھے غصے سے دیکھا اور جب جارھے تھے تو مزید غصے سے دیکھا مجھے ڈر رہا ھے میں اپنی بہن کے پاس جانا چاھتا ھوں ۔فرمایا کہاں ھے اپکی بہن وزیر بولے فلاں جزیرے میں سلیمان ع س نے فرمایا وہاں تو گھوڑا تیز رفتار سے جاۓ تو چھ رات اور چھ دن کا سفر ھے اپ میرا اڑن تحت لے جاٶ جلدی پہنچ جاٶگے۔ وزیر چلا گیا لیکن واپس نہیں ایا کچھ دن بعد عزراٸیل ع س پھر تشریف لے اۓ تو سلیمان ع س نے اس دن والی بات کا ذکر کیا تو عزراٸیل ع س نے فرمایا کہ اس بات کے پیچھے بھی ایک مصلحت ہے اس دن ہوا یہ تھا کہ وزیر کا انتظار میں فلاں جزیرے پر کر رہا تھا کیونکہ اسکی روح قبض کرنے کا حکم اس جزیرے پر تھا لیکن جب میں نے دنیا پر نظر ڈالی تو وہ یہاں اپ کے پاس بیٹھا تھا تو مجھے یہاں انا اسلیۓ پڑا کیونکہ راستہ چھ دن اور رات کے سفر کا تھا اور اس کے پاس اتنا وقت نہیں تھا کہ یہ چند ہی وقت میں وہ سارا راستہ عبور کر سکے لیکن جب یہاں سے جاکر میں جزیرے پر پہنچا تو اپکے اڑن تحت پر وہ وزیر پہنچ گیا اور میں نے اللہ تعالی کے حکم پر اسکی روح قبض کرکے اسے اگلے جہاں منتقل کر دیا