کراچی: بھارتی کی سازشوں کے نتیجے میں مشرقی پاکستان کو بنگلا دیش بنے آج 45 برس ہوگئے ہیں لیکن اب تک اس سازش کے کرداروں کی باقاعدہ طور پر نشاندہی نہیں کی گئی۔
16 دسمبر 1971 ملک کی تاریخ کا المناک دن ہے۔ اس دن بھارت کی کاسہ لیسی، ملک کے حکمران طبقے کی نااہلی اور عاقبت نااندیشی کے باعث پاکستان کا مشرقی بازو ہم سے جدا ہوگیا۔مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں جن عوامل نے اہم کردار ادا کیا ان میں چھوٹے صوبوں میں شدید احساس محرومی، مغربی پاکستان کے بااثر طبقے کا مشرقی پاکستانیوں کے ساتھ ناروا سلوک، ملک میں جمہوری مزاج کا فقدان اور ملک کے سیاسی نظام میں بار بار کی فوجی مداخلت شامل ہیں جس نے وفاق کی جانب سے مشرقی پاکستان کے شہریوں میں حقوق کی پامالی کے احساس کو شدید تر بنادیا تھا۔یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان ایک وفاق کی صورت میں جمہوری عمل کے ذریعے وجود میں آیا، اس لیے اس کی بقا بھی جمہوری روایت پر کاربند ہوکر ہی ممکن ہے۔ وفاق کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ وفاق میں شامل تمام اکائیوں میں یہ احساس ہمیشہ زندہ اور مضبوط رہے کہ وفاق کے انتظامی معاملات میں وہ بھی برابر کی شریک ہیں۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں وہاں کے عوام میں ان احساسات کی عدم موجودگی نے کلیدی کردار ادا کیا جسے مشرقی پاکستان میں بھارتی پشت پناہی سے چلنے والی تنظیم ’’مکتی باہنی‘‘ نے ایک خطرناک ہتھیار کے طور پر استعمال بھی کیا۔افسوس! ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی سے ہمارے حکمرانوں نے کوئی سبق نہیں لیا۔ سقوطِ ڈھاکہ کے بعد ہم نے مغربی پاکستان کے باقی چار صوبوں کو پاکستان کا نام تو دے دیا اور اس کے نظم و نسق کو چلانے کے لیے ایک متفقہ دستور بھی بنا لیا مگر اس دستور پر عمل پیرا ہونے میں ہم بری طرح ناکام رہے ہیں۔