میانمار کی سربراہ آنگ سان سوکی کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں سے متعلق بحران کی حقیقت توڑ موڑ کر پیش کی گئی اور جھوٹی خبروں سے دہشت گردوں کے مفاد کو فروغ ملا ہے۔
روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کیا جارہا ہے اور عالمی دباؤ بڑھنے پر میانمار کی سربراہ آنگ سان سوکی کا بیان بھی سامنے آگیا۔ میانمار کی سربراہ کے آفس سے جاری بیان میں آنگ سان سوکی نے روہنگیا مسلمانوں کے بحران سے متعلق معلومات پر شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں سے متعلق پھیلائی گئی جھوٹی خبروں نے میانمار میں مختلف کمیونیٹیز کے درمیان مسائل پیدا کئے ہیں۔
آنگ سان سوکی نے اپنے بیان میں ریاست راکھنی سے بنگلادیش کی جانب ہجرت کرنے والے ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کی ملک چھوڑنے کی وجہ کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ آنگ سان سوکی نے کہا کہ جھوٹی خبروں سے دہشت گردوں کے مفاد کو فروغ ملا، ریاست راکھنی میں لوگوں کے تحفظ کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غلط معلومات مختلف ممالک سے تعلقات کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے جب کہ غلط معلومات کو پھیلا کر دہشت گرد اپنے مفادات چاہتے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گٹرس نے میانمار کو خبردار کیا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ کئے جانے والے سلوک کا سلسلہ جاری رہا تو پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا۔ اینٹونیو گٹرس نے کہا کہ میانمار حکومت فوری طور پر روہنگیا مسلمانوں کو یا تو شہریت دے یا انہیں قانونی حیثیت دے تاکہ وہ آزاد زندگی گزار سکیں۔ اس سے قبل مالدیپ نے روہنگیا مسلمانوں پر ریاستی ظلم و ستم کو دیکھتے ہوئے میانمار سے تجارتی تعلقات منقطع کرلئے تھے۔
پاکستان نے بھی روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے میانمار حکومت سے تشدد روکنے اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ پاکستانی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے بھی میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا جن کا کہنا تھا کہ وہ جب بھی میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق خبریں دیکھتی ہیں تو ان کا دل ٹوٹ جاتا ہے۔ میانمار کی سیکیورٹی فورسز کے ظلم وستم کے شکار روہنگیا مسلماںوں کی امداد کے لئے ملائیشیا نے دو ہزار ٹن امدادی سامان سے بھرا جہاز بھیجا تھا۔