راولپنڈی: بین الاقوامی سروے کے مطابق جعلی خبروں، افواہوں اور سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر جھوٹی وڈیوز کےحوالے سے بھارت دنیا میں پہلے نمبر پر براجمان ہے۔
مائیکرو سافٹ کی رپورٹ کے مطابق 64 فیصد بھارتیوں کو کسی نہ کسی شکل میں جعلی خبروں یا وڈیوز کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ پوری دنیا میں یہ شرح 57 فیصد ہے۔ بھارت میں 54 فیصد شہری جعلی ویڈیوز کا سامنا کرتے ہیں جبکہ دنیا میں یہ شرح 50 فیصد سے کم ہے۔ جعلی خبروں اور جھوٹی ویڈیوز نے بھارت میں خطرناک صورتحال کو جنم دیا ہے۔ ایک دوسری رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بھارت میں جعلی خبروں اور جھوٹی ویڈیوز کی وجہ سے 40افراد جاں بحق ہوئے۔ جعلی خبروں اور جھوٹی ویڈیوز نے بھارت میں خطرناک صورتحال کو جنم دیا ہے۔ ایک دوسری رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بھارت میں جعلی خبروں اور جھوٹی ویڈیوز کی وجہ سے متعدد افراد جاں بحق ہوئے۔ ان واقعات کی وجہ واٹس ایپ گروپس پر جھوٹے اور گمراہ کن پیغامات کا پھیلاو تھے۔ ان پیغامات میں بچوں کا اغوا کرنے والے گروہوں کے بارے میں غلط معلومات شیئر کی جاتی تھیں اور نتیجتا عوام کسی بھی ناواقف شہری کو اغوا کار سمجھ کر پکڑ لیتے اور پھر انہیں تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیتے۔
ان واقعات میں اضافہ کے بعد واٹس ایپ انتظامیہ کو بھارت میں اپنے قوانین میں سختی لانا پڑی۔ اب بھارت میں کوئی بھی شہری کسی بھی پیغام یا ویڈیو کو مخصوص گروپس میں شئیر کر سکتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے پاک بھارت کشدیدگی اور بالاکوٹ حملے کے بارے میں بھارتی میڈیا نے گمراہ کن خبریں چلائیں جس میں بالاکوٹ حملے میں تین سوسے زائد افراد کی ہلاکت کا دعوی کیا گیا لیکن بعد میں عالمی میڈیا نے تصدیق کی کہ حقائق اس کے برعکس تھے۔ فیس بک اور واٹس ایپ سمیت دیگر سوشل میڈیا ایپس نے بھارت میں عام انتخابات، جہاں آٹھ سو ملین افراد نے حق رائے دہی استعمال کرنا ہے