تحریر : عقیل خان
تعلیم حاصل کرنا ہر مرد اور عورت کا حق ہے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں۔ تعلیم کے بغیر انسان اس طرح ہے جیسے آنکھوں کے بغیر اندھا ہو۔ تعلیم انسان میں شعور پیدا کرتی ہے. تعلیم کی بدولت ہی انسان اچھے برے کی تمیز کرتا ہے۔صوبہ پنجاب کی حکومت تعلیمی میدان کافی سرگرم ہے۔ تعلیم کے فروغ کے لیے کوئی نہ کوئی اقدام اٹھاتی رہتی ہے۔ بے وسیلہ طبقات ، سماجی و معاشی پسماندگی کا شکار افراد اور دور دراز علاقوں میں بسنے والے بچوں کی تعلیمی ضروریات پوری کرنے کے لئے1991میں ایک ادارہ قائم کیا جس کو پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے نام سے جانا اور پہچاناجاتا ہے۔
2004 میں اس ادارے کی تشکیلِ نو کی گئی۔ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن صوبے بھر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بے وسیلہ اور معاشی وسائل کی کمی کا شکار گھرانوں کے بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم کی فراہمی کے لئے سرگرم ہے۔
پنجاب فاؤنڈیشن کا ایجنڈا غریب والدین کے بچوں کو تعلیمی اخراجات کے بڑھتے بوجھ سے نجات دلا کر مفت اورمعیاری تعلیم مہیا کرنا ہے تاکہ ان بچوں کی تمام توجہ حصول علم پر مرکوز رہے اور ان کے والدین تعلیمی اخراجات کی ادائیگی کے حوالے سے کسی خوف یا پریشانی کا شکار نہ ہوں۔اس شاندار کامیابی کا کریڈٹ چیئرمین انجینئر قمر الاسلام راجہ ، ایم ڈی طارق محمود اور انکی ٹیم بشمول پروگرام ڈائریکٹرز کو جاتا ہے جو دل و جان سے جہالت کے خاتمے کے لیئے کوشاں ہیں۔ ان کا مقصد کم سن بچوں کے ہاتھوں میں قلم اور کتاب تھمانا ہے۔
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن ضرورت مند بچوں کی تعلیم کے ذریعے بحالی کا انتہائی مفید اور باکفایت ادارہ ہے جو پاکستان ہی نہیں بلکہ بہت سے ممالک کے لیے ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔اس ادارے نے 20لاکھ سے زائد مستحق طلباء و طالبات پر سکولوں کے دروازے کھولے ہیں۔ اب یہ بچے معاشرے پر بوجھ بننے کی بجائے تعلیم کے ہتھیار سے لیس ہو کر قوم کی تقدیر بد لیں گے۔ فروغ تعلیم کے اس مقدس مشن میں پارٹنرسکولوں کا کردار انتہائی اہم ہے۔
پنجاب ایجوکیشن نے 27جولائی 2016کو ایک نئی تاریخ رقم کی بلکہ یہ لکھوں کہ پیف فیملی ڈے منانے کی بنیاد رکھی تو غلط نہ ہوگا۔ پیف ادارے نے پہلی بارایف ا ے ایس(FAS)،ای وی ایس(EVS) اور این ایس پی(NSP) پروگرامز کے گیارہ مختلف اضلاع کے 857سکول پارٹنر زکو ایک جگہ اکٹھے مل بیٹھنے کا موقع فراہم کیا۔جس کا کریڈیٹ یقیناً پیف چئیرمین راجہ قمرالاسلام ،ایم ڈی طارقم محمود اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے۔
اس پروگرام کو ڈسٹرک کوآرڈینیشن میٹنگ کا نام دیا گیا۔ پروگرام اکا انعقاد پنجاب یونیورسٹی لاہورکے فیصل ایڈیٹوریم میں کیا گیا۔ صبح آٹھ بجے سے پنجاب کے مختلف اضلا ع سے لوگ آنا شروع ہوگئے اور تقریباساڑھے نوبجے پروگرام کو شروع کیا گیا۔ کمپیئرنگ کے فرائض ای وی ایس ڈیپارٹمنٹ کے روح ورواں افتخار ربانی صاحب نے اد ا کیے۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول سے کیا گیا۔ بعد ازاں افتتاحی کلمات کرنل عمران یعقوب صاحب نے ادا کیے۔ ان کے بعد ایف اے ایس کے ڈائریکٹر زاہد علی، این ایس پی کے ڈائریکٹر رانا شفیق اور ای وی ایس کی ڈائریکٹر ثمینہ نواز نے اپنے اپنے پروگرامز کی مکمل جامع رپورٹ پیش کی۔ ان کے علاوہ پیف سے منسلک دوسرے ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹرز نے بھی خطاب کیا۔ جس وقت ڈائریکٹر اے ڈی یو (ADU)عائشہ نعمان خطاب کررہی تھیں اس دوران پروگرام کی جان اور ادارے کی شان راجہ قمرالاسلام اور طارق محمود صاحب تشریف لے آئے۔
تمام سکول پارٹنرز نے کھڑے ہوکر اپنے مہمانان خصوصی کا پرجوش استقبال کیا۔تقریب سے ادارے کی ایک ایسی شخصیت نے خطاب کیا جس نے حاضرین محفل کو گرما کر رکھ دیا۔ جی وہ شخصیت پیف ایم ڈی طارق محمود صاحب تھے۔ جنہوں نے وہ الفاظ کہیے کہ تمام سکول مالکان داد دینے پر مجبور ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ پیف پارٹنر اور پیف ایک فیملی کی مانند ہیں۔ انہوں نے پیف سکول مالکان کی انتھک محنت کو خوب سراہایا۔ ایم ڈی صاحب نے فرمایا کہ ہم سکول مالکان کو ہر طرح کی سہولیات مہیا کررہے ہیں مگر ہم کسی بھی سکول میں سیکورٹی یا رزلٹ پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا ادارہ میرا دل ہے تو سکول مالکان میری جان ہیں۔جس طرح ہر روز کوئی نہ کوئی دن کسی سے منسوب کرکے منایا جاتا ہے اسی طرح آج میں اس دن کو پیف فیملی ڈے(PEF Family Day)کانام دیتا ہے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مرنا ہے اورہم آخرت میں رسول اکرم ۖ کی شفاعت سے بہرمند ہونا چاہتے ہیں مگر جب اپنے اعمال دیکھتے ہیں تو پھر یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کس منہ سے اپنے آقا دوجہاں کا سامنا کریں گے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم میرٹ اور حق و سچ کا کام کریں۔ ان کی یہ بات سن کر ہر ایک شخص شاید میری طرح یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا ہوگا کہ بات تو ٹھیک ہے مگر۔۔۔ ان کے بعد چئیرمین فاؤنڈیشن راجہ قمرالاسلام صاحب نے سکول پارٹنرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد تعلیم کو گھر گھر پہنچا نا ہے۔ وہ لوگ جو غربت کی وجہ سے اچھے سکولوں میں تعلیم نہیں دلواسکتے آج پیف کی وجہ سے ان کے بچے پرائیویٹ اداروں میں اچھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا میاں شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر تعلیم کا جھنڈا بلند سے بلند تر کیا جارہا ہے۔ آج میدان تعلیم میں غریب کا بچہ بورڈز ٹاپ کررہا ہے۔ انہوں اپنے سکول پارٹنرز کوخوشخبری بھی دی کہ اب انکودفترکے چکر لگانے کے بجائے گھر بیٹھے پے منٹ (payment)آن لائن ان کے اکاونٹ میں بھیج دی جائے گی۔پروگرام کے اختتام پر سکول مالکان سے ان کے مسائل سنے اور ان سے نئی تجاویز بھی لیں۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن اس وقت صوبے بھر میں بہت کام کررہا ہے۔ لوگ منتظر رہتے ہیں کہ کب کوئی اشتہار آئے اور ہم درخواست دیں۔ اس بات سے بھی انکاری نہیں کہ اس ادارے کی وجہ وہ لوگ جو سکول میں اپنے بچوںکو تعلیم نہیں دلواسکتے آج تعلیم دلوارہے ہیں لیکن جہاں یہ ادارہ اتنی محنت کررہا ہے ادھر سکول مالکان کو بھی اس ادارے کو سونے کا انڈہ سمجھنے کی بجائے اس کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔جہاں تک ممکن ہو بچوں کو ان کا حق دیں اور تعلیم میں بوگس کام کرنے کی بجائے ایک اچھے شہری کے فرائض انجام دیں۔ ایک بات ادارے کے ملازمین سے بھی کہوں گا کہ وہ بھی سکول مالکان کے ساتھ اپنا رویہ دوستانہ رکھیں نہ کہ ان کواپنا ملازم یا ماتحت سمجھیں کیونکہ دونوں کے حسن سلوک سے ہی تعلیم کے میدان میں پاکستان ترقی کر سکتا ہے۔
تحریر : عقیل خان