counter easy hit

یہ ریاست مدینہ ہے، قومی ٹیلی ویژن پر خاتون کی مرد ٹرینر کے سامنے ورزش کی ویڈیو” صحافی انصار عباسی کی ٹوئٹ پر متضاد تبصرے “

پاکستان کے صحافی انصار عباسی نے پیر کو سرکاری ٹیلی ویژن ‘پی ٹی وی’ پر ایک خاتون کے ورزش کرنے کی ویڈیو کو ٹوئٹر پر شیئر کیا اور وزیرِ اعظم عمران خان، عاصم سلیم باجوہ اور شبلی فراز سے استفسار کیا کہ ‘کیا یہ پی ٹی وی ہے؟’ تب سے پاکستانی سوشل میڈیا پر اس سوال پر مسلسل بحث اور تبصرے ہو رہے ہیں۔

انصار عباسی کی ٹوئٹ کے بعد پاکستان میں پیر اور منگل کو ٹوئٹر پر ‘انصار عباسی’ ٹرینڈ کرتا رہا۔

انصار عباسی کی ٹوئٹ کے بعد بعض صارفین نے اُنہیں تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ بعض نے ان کے سوال کو جائز قرار دیا۔

صحافی انصار عباسی کی شیئر کی جانے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون ٹی وی پروگرام کے دوران ورزش کر رہی ہیں اور ایک نوجوان اس ورزش سے متعلق ناظرین کو آگاہ کر رہے ہیں۔

ٹوئٹر صارفین پوچھ رہے ہیں کہ آخر اس ویڈیو میں قابلِ اعتراض بات کیا ہے؟

Mr PM @ImranKhanPTI this is PTV. @AsimSBajwa @shiblifaraz pic.twitter.com/hpoTxEF4TJ
— Ansar Abbasi (@AnsarAAbbasi) September 21, 2020

نجی ٹی وی چینل سے وابستہ اینکر ماریہ میمن نے لکھا کہ “جہاں تک مجھے نظر آ رہا ہے، پی ٹی وی عورتوں کو گھر پر ورزش کے بنیادی قواعد بتا رہا ہے تاکہ وہ اپنی صحت کا خیال رکھ سکیں۔”

The way I see it, PTV is teaching women basic home work out routine so they can take care of their health. https://t.co/iuPt1ubdlw
— Maria Memon (@Maria_Memon) September 21, 2020

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے لکھا کہ “اگر ورزش کا سیشن اور اشتہاری بورڈز آپ کو اشتہا دلا رہے ہیں تو پھر آپ کو نفسیاتی علاج سمیت نصیحت کی ضرورت ہے۔”

If Even an exercise session and women picture on advertisement boards makes you feel amorous, you really need psychic therapy and advice….. https://t.co/1Xb9tDwr5R
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) September 22, 2020

اینکر رابعہ انعم کہتی ہیں “جی عمران خان اس ویڈیو میں صرف عورت ورزش کر رہی ہے، مرد نہیں جو کہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ دونوں کو ورزش کرنی چاہیے۔”

سماجی کارکن اور وکیل ایمان مزاری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ انصار عباسی کی جانب سے ایک عورت کے ورزش کرنے پر اعتراض پاکستانی سماج کی بیماری کو ظاہر کرتا ہے۔

ان کے بقول مقصد تو صاف ہے، عورت کو غائب کر دینا۔ وہ نہیں چاہتے کہ عورت کچھ کرے، کام، پڑھائی، اور ورزش تک نہیں۔

Ansar Abbasi sahab objecting to a woman exercising reflects the deeply embedded sickness in our society. The objective is simple: invisibilize women. They dont want women doing anything: working, studying.. apparently not even exercising. Only problem is them & their sick minds.
— Imaan Zainab Mazari-Hazir (@ImaanZHazir) September 22, 2020

صحافی خاور گھمن نے لکھا کہ ’’بیچارہ پاکستان ٹیلی ویژن۔ پورے کپڑوں والا ارطغرل ڈرامہ دکھائے تو اعتراض۔ ٹریک سوٹ میں ایکسرسائز کرتی خواتین دکھائے تو اعتراض۔”

ان کے بقول صرف ایک ہی حل رہ گیا ہے۔ اس سفید ہاتھی کو بند ہی کر دیں۔ آزادی اظہار رائے کے مطابق انصار عباسی صاحب کا احترام ضروری ہے۔

 

ایک جانب جہاں انصار عباسی کے سوال پر بعض افراد تنقید کر رہے ہیں وہیں بعض ٹوئٹر صارفین نے انصار عباسی کے سوال سے اتفاق کیا ہے۔

ٹوئٹر صارف محمد احور نے اپنی ٹوئٹ میں #IAgreeWithAnsarAbbasi کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سرکاری ٹی وی پر ایسا نازیبا مواد نہیں دیکھنا چاہتے۔

ایسے ہی ایک اور صارف محمد بلال نے اس مواد کو نامناسب قرار دیتے ہوئے پیمرا سے درخواست کی کہ وہ اس پر ایکشن لے۔

I support @AnsarAAbbasi, as we are muslims and we live in Islamic state,, in Islam these type of things are strictly prohibited,, @reportpemra should take notice of this vagularity,, these are the main cause of rape cases, Well-done Ansar Abbasi to highlight this issue.
— Muhammad Bilal Malik (@MBMalik99) September 22, 2020

عمار سلطان نامی ٹوئٹر صارف کہتے ہیں کہ اس پوسٹ پر جتنے حضرات نے بات کی سب نے ورزش کو بنیاد بنایا۔ حالاںکہ ورزش کے فوائد کا کوئی ان پڑھ انکار نہ کرے گا۔

ان کے بقول جو بات زیر بحث آنی چاہیے کہ اس ویڈیو میں قباحت کیا ہے؟

حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں علم و تحقیق کی جستجو معدوم نظر آتی ہے اس پوسٹ پہ جتنے حضرات نے بات کی سب نے ورزش کو بنیاد بنایا حالانکہ ورزش کے فوائد کا کوئی ان پڑھ یا دیہاتی بھی انکار نہ کرےجو بات زیر بحث آنی چاہیے کہ اس ویڈیو میں قباحت کیا ہے
— Ammar Sultan (@Sultanammar_RT) September 22, 2020

منگل کو انصار عباسی نے اپنی ٹوئٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا ملک میں فحاشی پھیلانے کا مرتکب ہو رہا ہے۔

ان کے بقول انہوں نے پی ٹی وی کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے۔ نجی میڈیا اس کام میں اس سے بھی آگے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے صرف وزیرِ اعظم عمران خان کی توجہ اس جانب دلائی تھی۔

Sister true. Haya is for both men&women. V sd promote Haya in the society. Media is spreading indecency&vulgarity & what I shared was run on PTV. just wanted the attention of PM to check such trends. Private TV channels r far ahead in doing this. Pl b part of campaign against it. https://t.co/mvhPtcD6Tm
— Ansar Abbasi (@AnsarAAbbasi) September 22, 2020

انہوں نے فواد چوہدری کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آپ کی حکومت ریاست مدینہ کے مطابق پاکستان کی تعمیر نو کا دعویٰ کرتی ہے۔ کیا آپ جس کی حمایت کر رہے ہیں اس کو مذہب یا پاکستان کے آئین کے مطابق پاتے ہیں؟

You are part of a government which claims to be rebuilding Pakistan in line with the principles of Riyasat e Madina. Can you justify what you and your likes support in the light of the teachings of Quran and Sunnah or even the constitution of Pakistan?? https://t.co/EpP1wyn607

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website