اسلام آباد (ویب ڈیسک) اپنے دور کے انتہائی پرکشش، جاذب نظر ،ذہین اور قابل وکیل نعیم بخاری اور پاکستانی کی انتہائی خوبصورت گلوکارہ طاہرہ سید کا گھر کیسے ٹوٹا۔ان دونوں میں طلاق کروانے میں میاں نوازشریف کا کیا کردار تھا۔ یہ آج کی ویڈیو میں ہم آپ کو بتائیں گے۔اسی کی دہائی کے آخری سال چل رہے تھے۔پاکستان کا ایک ابھرتا ہوا وکیل، اپنی خوش لباسی، جاذب نظری، خوش گفتاری، حاضر جوابی اور حس مزاح کی وجہ سے اپنی وکالت کے ساتھ ساتھ سرکاری ٹیلی ویژن کے پروگرام پراپنے جلوے دکھا رہا تھا۔یہ وکیل آج ملک کا معروف قانون دان اور حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف کا اہم رہنما نعیم بخاری ہے۔اسی دور میں پاکستان کی ایک منجھی ہوئی گلوکارہ ملکہ پکھراج کی بیٹی طاہرہ سید اپنی آواز کے ساتھ ساتھ اپنی صراحی جیسی گردن اور اپنے حسن سے دیکھنے اور سننے والوں کو مسحور کرنے لگ گئی تھی ۔اپنے چند ہی گانوںسے طاہرہ سید ناظرین اور سامعین کے دلوں میں گھر کر گئیں۔لیکن طاہرہ سید کے دل میں گھر والی خوبصورت شخصیت نعیم بخاری تھے۔ یہ دونوں ایک ہی آفس میں کام کرتے تھے۔نعیم بخاری اپنی مذاحیہ باتوں سے طاہرہ سید کو ہنساہنسا کرلوٹ پوٹ کردیتے ۔انھوںنے طاہرہ سید کو شادی کا پیغام بھیجا۔جس پر طاہرہ سید نے اپنی والدہ ملکہ پکھراج سے بات کی۔گلوکارہ ماں بیٹی نے نعیم بخاری کی شخصیت ،ان کی ابھرتی ہوئی شہرت اور ان کے مزاج کو دیکھتے ہوئے شادی کےلئے رضامندی ظاہر کردی۔ یوں طاہرہ سید اور نعیم بخاری رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے۔دونوں کو اللہ تعالیٰ نے ایک بیٹا اور بیٹی عطا کی۔دونوں کی زندگی ہنسی خوشی گزر رہی تھی کہ دونوں کو کسی بد خواہ کی نظر لگ گئی۔ اس زمانے میں ایک فوجی ڈکٹیٹرنے اپنے ایک قریبی خاندان کو نوازنے کےلئے ایک سیاسی جماعت کی بنیاد ڈالی۔اس خاندان کے دوبھائیوں میں سے ایک پنجاب کا وزیراعلیٰ جبکہ دوسرا رکن صوبائی اسمبلی بن گیا۔ دونوں نے اپنے آقائوں کی آشیر باد سے اپنے کاروبار کو وسعت دینا شروع کر دی۔ پھر سیاست میں ترقی کرتے کرتے 1990میں ایک ملک کا وزیراعظم جبکہ دوسرا وزیراعلیٰ بن گیا۔یہیں سے دونوں کا سیاسی کیرئیر اپنے عروج کی جانب بڑھنے لگا۔ تاریخ کے ہر نو دولتیے کی طرح جہا ں ان دونوں بھائیوں نے کمائی کے جائز اور ناجائز ذرائع بنائے وہیں پر دونوں عیاش طبع اورنسوانی حسن و جمال کے رسیا تھے۔ ایک نے تو خیر کئی ایک شادیاں رچا لیں۔لیکن دوسرے کا شوق صرف خوبصورت عورتوں سے تعلقات استوار کرنا او ر پھر اسے بھلا دینا تھا۔یہ اس وقت کے وزیراعظم میاں نوازشریف تھےجن کی شکاری نظروں نے طاہرہ سید کے حسن کو پسند کرکے ان کی قربت حاصل کرنے کی کوششیں کردیں۔ میاں نوازشریف نے طاہرہ سید سے ٹیلی فون پر رابطے شروع کر دیے۔ اوران سے گانوںکی فرمائش کرنا شروع کردی۔وہ پہلے ان کی آواز اور پھر ان کے حسن کی تعریفیں کرنے لگے۔ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔یہاں تک کہ طاہرہ سید کو مری میں چئیرلفٹ کا کروڑوں روپے کا ٹھیکہ عنایت کردیاگیا۔یہاں تک کہ نوازشریف نے طاہرہ سید سے اظہار محبت کرنا شروع کردیا۔ نوازشریف کی دولت ، اور ان کے پاس موجود حکومت کی چکاچوند نے طاہرہ سید کی آنکھوں پر بھی پٹی باندھ دی۔ انھوںنے اس اظہار محبت پر اعتراض تو نہیں کیالیکن کمزور سے لہجے میں اپنی مجبوری بیان کردی کہ بھلا ان کے شوہر کے ہوتےہوئے یہ سب کچھ کیسے ہوگا۔جس پر میاں نوازشریف نے حسین گلوکارہ کو بہلا اور پھسلا لیا کہ وہ نعیم بخاری سے طلاق لے لیں۔اس کے بعد نوازشریف ان سے شادی کر لیں گے اور وہ ملکہ بن کر محلو ں میں راج کریں گی۔ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور متوسط گھرانے کی گلوکارہ اس جھانسے میں آگئی اوریوں طاہرہ سید نے دولت کی ریل پیل، عالیشان بنگلوں، گاڑیوںاور جائیداد کے سبز باغ دیکھ نعیم بخاری سے طلاق لے لی۔ نوازشریف نے گلوکارہ کا گھر برباد کرنے کے بعد ان سے شادی نہیں کی لیکن اپنا دل بہلا کر انھیں ایک گزرے ہوئے خیال کی طرح فراموش کردیا۔اور عیش و عشرت اور وقت گزاری کے اس شوق نے دو زندگیاں تباہ کردیں۔ طاہرہ سید اور نعیم بخاری میں اب کوئی تعلق ہے نہ رابطہ۔ بچے صرف اپنی والدہ سے ملنے جایا کرتے ہیں۔نعیم بخاری اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں مگن ہیں۔ لیکن بیوی کی بے وفائی اور نوازشریف کا ان کے گھر پر ڈاکہ شاید ایسے گھائو ہیں جنھیں وہ کبھی بھول نہیں سکیں گے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے دعویٰ کیا ہے کہ طاہرہ سید کی طلاق میاں نواز شریف کی وجہ سے ہوئی تھی کیونکہ وہ انکو کالز کرتے رہتے تھے۔ سوشل میڈیا پر ڈاکٹر شاہد مسعود کا پرانا پروگرام ایک بار پھر وائرل ہوگیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ 1997ء کے الیکشن سے کچھ روز پہلے ایک بھارتی اخبار ” سما چار” میں معروف بھارتی اداکار فیروز خان کی بہن دلشاد بیگم کا ایک انٹرویو چھپا، جس میں انہوں نے کہا کہ میں تو پاکستان کی ایک بہت بڑی شخصیت جو کہ اقتدار میں بھی ہیں، میرے انکے ساتھ ایسے مراسم ہیں کہ میں نے ان سے بات کر کشمیر کی پالیسی بھی تبدیل کروا لی تھی۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ دلشاد بیگم جب پاکستان آئیں تو انہیں سرکاری مہمان کی طرح رکھا گیا، وہ بھوربن جاتی تھیں ، وہ مری گھومتی تھیں۔ انکا کہنا تھا کہ سیکورٹی خدشات کی پیش نظر پاکستانی انٹیلی ایجنسیز کالز کو ٹیپ کرتی ہیں، ٹیپنگ کے دوران کالز پر باقاعدہ گانوں کی ریکارڈنگ کی گئی جو ایک دوسرے کو سنائے جاتے تھے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ میں کسی کا نام نہیں لے رہا بس اشارہ دونگا، پاکستانی کی وہ بااثر سیاسی شخصیت جو ایک گلوکارہ جنکی والدہ بھی گلوکارہ تھیں اور انکے شوہر وکیل تھے انکے ساتھ کالز پر لگ گئے کیونکہ انکو گانوں کا بہت شوق تھا اور ہے بھی۔ جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان کی اس معروف گلوکارہ کا گھر ٹوٹ گیا۔