ان کا نام خواتین کی مخصوص نشستوں کی فہرست میں بھی شامل تھا لیکن رکن اسمبلی بننا ان کے نصیب میں نہیں تھا۔اسی طرح کی صورتِ حال کا سامنا تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی کرنا پڑا لیکن وہ نہ تو مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف کو مات دے سکیں نہ مخصوص نشست پر قومی اسمبلی میں پہنچ سکیں۔پاکستان میں سیاسی جوڑوں کے ایک ہی وقت میں اسمبلی پہنچنے کا رحجان تو پرانا ہے تاہم اس مرتبہ تمام جیون ساتھی پہلی بار ایک ساتھ رکنِ اسمبلی بنے ہیں۔ایک ساتھ رکن اسمبلی بننے والوں میں صدر آصف علی زرداری کی بہن اور بہنوئی بھی شامل ہیں۔جو میاں بیوی اس مرتبہ قومی اور صوبائی اسمبلی میں بیک وقت پہنچے ہیں ان کا تعلق مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی سے ہے۔آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور اور ان کے شوہر منور تالپور نے سندھ سے قومی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑا اور ا ایک ہی وقت میں رکن اسمبلی بننے والے سیاسی جوڑوں کی فہرست میں شامل ہوگئے۔ مسلم لیگ نون کے رہنما ملک پرویز کی شریک حیات شائستہ پرویز اپنے شوہر کے ساتھ رکنِ قومی اسمبلی ہیں۔شائستہ پرویز خواتین کی مخصوص نشست پر کامیاب ہوئیں۔قومی اسمبلی کی طرح پنجاب اسمبلی میں بھی ایک ایسا جوڑا ہے جو بیک وقت رکن اسمبلی ہے۔ رکن پنجاب اسمبلی زعیم قادری کی اہلیہ عظمیٰ قادری پہلی مرتبہ صوبائی اسمبلی پہنچی ہیں۔زعیم قادری کی اہلیہ خواتین کی مخصوص نشست پر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئیں۔پاکستان کی سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو اور ان کے شوہر آصف علی زرداری بھی ایک ساتھ رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔پاکستان کے موجودہ وزیر اعظم نواز شریف کے خارجہ امور پر معاون خصوصی طارق فاطمی کی اہلیہ بھی خواتین کی مخصوص نشستوں پر رکن قومی اسمبلی ہیں جبکہ ان کے شوہر کا وفاقی کابینہ میں عہدہ وزیر مملکت کے مساوی ہے۔سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن کی اہلیہ بشریٰ اعتزاز نے گیارہ مئی کے انتخابات میں لاہور سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکیں۔مسلم لیگ قاف کے سابق صوبائی وزیر عامر سلطان چیمہ تیسری مرتبہ رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے ہیں تاہم اس مرتبہ ان کی بیوی ان کے ساتھ مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی بننے میں کامیاب نہیں ہوسکیں۔اس سے پہلے2002 ء اور 2008ء میں تنزیلہ چیمہ اپنے شوہر عامر چیمہ کے ساتھ مخصوص نشستوں پر رکن اسمبلی رہ چکی ہیں۔وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق کی اہلیہ غزالہ رفیق گزشتہ اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر پنجاب اسمبلی کی رکن بنی تھیں تاہم اس مرتبہ غزالہ رفیق کانام خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے تیار کردہ فہرست میں نہیں تھا۔جہاں ایک ہی وقت میں میاں بیوی کے رکن پارلیمان بننے کی روایت موجود ہے وہیں 2002 ء میں قومی اسمبلی میں دو ایسے ارکان اسمبلی بھی تھے جو رشتہ ازدواج میں منسلک ہوکر جیون ساتھی بنے۔سابق وفاقی وزیر سردار یار محمد رند نے رکن اسمبلی عائلہ ملک سے شادی کی تاہم بعد ازاں ان کی علیحدگی ہوگئی۔
لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان میں سیاست کا اکھاڑہ بھی نرالا ہے ‘ جہاں خاندانی سیاست کی ریت پرانی ہے‘ پاکستانی سیاست میں جہاں باپ ‘ بیٹا‘ بیٹی‘ بھائی‘ بہن ‘خاوند‘ شوہراور بھتیجا بھتیجیوں اور بھانجا بھانجیوں کو اقتدار کے کوری ڈور میں لانے اور نوازنے کا سلسلہ عام ہے۔ وہیں عجیب منظر یہ
بھی کہ اگر باپ ایک پارٹی میں ہے تو بیٹا دوسری پارٹی میں۔ بھائی ایک پارٹی میں تو دوسرا بھائی دوسری پارٹی میں۔خون کے رشتوں میں گندھی سیاست میں بعض اوقات ایسے مناظر بھی دیکھنے کوملتے ہیں جب باپ اور بیٹا آمنے سامنے آ جاتے ہیں۔ یہ دلچسپ حقائق آپ کی ذوق طبع کیلئے پیش خدمت ہیں۔2013ء کے عام انتخابات میں سابق گورنر پنجاب سردار ذوالفقار کھوسہ ڈیرہ غازی خان کی نشست پر اپنے ہی بیٹے کے مدمقابل آ گئے۔سردار سیف کھوسہ پیپلز پارٹی کی جانب سے اپنے والد سردار ذوالفقار کھوسہ کے مدمقابل امیدوار کے طور پر سامنے آئے۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام اور ان کے بیٹے عابد حسن امام ایک دوسرے کے مقابل تو نہیں آئے تاہم دونوں باپ بیٹا مخالف جماعتوں کی جانب سے انتخاب لڑ ے ۔فخرامام مسلم لیگ نون کی جانب سے اپنے آبائی علاقے خانیوال سے قومی اسمبلی کے امیدوار تھے جبکہ سید عابد حسن امام چینوٹ سے اپنی والدہ کی آبائی نشست پر پیپلز پارٹی کے امیدوار۔ فخرامام کی بیٹی صغراں امام اس وقت پیپلز پارٹی میں ہیں۔سابق وزیر اعلی ٰپنجاب غلام مصطفی کھر اور ان کے چھوٹے بھائی غلام ربانی کھر نے جنوبی پنجاب کے علاقے مظفر گڑھ سے دو الگ الگ حلقوں سے انتخاب میں حصہ لیا۔غلام مصطفی کھر مسلم لیگ فنکشنل جبکہ ان کے بھائی غلام ربانی کھر پیپلز پارٹی کے امیدوار تھے۔یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ غلام ربانی کھر سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے والد ہیں۔ کھر برادران کی طرح جنوبی پنجاب کے علاقے بہاولپور کے مخدوم برادران میں مخدوم علی حسن گیلانی کو
مسلم لیگ نون کا ٹکٹ ملا اور ان کے بھائی سمیع اللہ گیلانی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ ے۔بہاولپور سے ہی طارق بشیر چیمہ مسلم لیگ قاف اور ان کے بھائی طاہر بشیر چیمہ مسلم لیگ نون کی جانب سے قومی اسمبلی کی دو الگ الگ نشستوں کے لیے میدان میں اترے ۔خیبر پختونخوا کے سیف اللہ برادران بھی مخالف جماعتوں کے امیدوار رہے۔سلیم سیف اللہ مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پر لکی مروت سے قومی اسمبلی کی نشست کے امیدوار تھے جبکہ ان کے بھائی انور سیف اللہ خان پیپلز پارٹی کی جانب سے صوبائی نشست پر انتخاب لڑے۔ یہ بھی ذہن نشین رہے کہ ہمایوں سیف اللہ مسلم لیگ قاف کے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔خیبر پختونخوا سے ہی اعظم خان سواتی تحریکِ انصاف اور ان کے بھائی لائق خان جمعیت علماء اسلام ف کی جانب سےالگ الگ حلقوں سے انتخاب لڑے ۔پاکستان کی سیاست میں بھائیوں کی طرح ایسی بہنیں بھی ہیں جو مخالف سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی اکھاڑے میں اتریں۔ سمیرا ملک مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پرانتخابی دنگل میں اتریں لیکن جعلی ڈگری کی بناء پر ٹکٹ ان کے بیٹے ملک عزیر خان کو دیا گیا۔ سمیرا ملک کی ایک بہن عائلہ ملک تحریک انصاف کے ٹکٹ پر۔مسلم لیگ نون کے دو رہنماؤں کی بہنیں بھی ان کی مخالف جماعتوں کی جانب سے رکن قومی اسمبلی رہ چکی ہیں۔ان میں پرویز ملک کی بہن یاسمین رحمان پیپلز پارٹی کی ایم این اے تھیں جبکہ مبشر چودھری کی بہن تنزیلہ چیمہ مسلم لیگ قاف کی رکن قومی اسمبلی رہ چکی ہیں۔سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی تحریک انصاف کے
امیدوار جبکہ ان کے بھائی مرید حسین قریشی پیپلز پارٹی کے امیدوار۔اسی طرح سابق وزیر دفاع چودھری احمد مختار پیپلز پارٹی کے امیدوار کے طور پر اپنے آبائی علاقے گجرات سے امیدوار تھے جبکہ ان کے بڑے بھائی چودھری احمد سعید مسلم لیگ نون کے امیدوار۔ مرید حسین قریشی اور احمد سعید میں ایک بات مشترک ہے کہ دونوں نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔پاکستان مسلم لیگ ن کے محمد زبیر اور پاکستان تحریک انصاف کے اسد عمر دونوں بھائی ہیں اور یہ دونوں بیک وقت سیاست میں ہیں۔چودھری برادران میں چودھری شجاعت حسین اور چودھری وجاہت حسین بھی سیاست کا حصہ ہیں اور ان کے کزن پرویز الٰہی بھی۔رفیق حیدر لغاری اور اویس احمد لغاری بھی بھائی ہیں اوریہ دونوں بھی سیاست میں ہیں۔سلیم سیف اللہ خان اور انورسیف اللہ خان بھی سیاست میں ہیں۔پیپلز پارٹی کی مقتول سربراہ بینظیر بھٹو کی بھاوج غنویٰ بھٹو اور نند فریال تالپور بھی ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ یاسمین رحمان پیپلز پارٹی جبکہ ان کی بھاوج شائستہ ملک مسلم لیگ نون کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر امیدوار ہیں۔ماضی میں بینظیر اور ان کے بھائی میر مرتضی بھٹو بھی دو مختلف جماعتوں یعنی پیپلز پارٹی اور پیپلز (ش ب) کی طرف سے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔اگر کوئی امیدوار عام انتخابات میں کامیاب نہ ہوسکے اور پھر وہ رکن قومی اسمبلی بن کر حلف اٹھالے تو اس کو خوش نصیبی نہیں تو کیا کہیں گے۔کچھ اس طرح کا معاملہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی تین خواتین رہنماؤں کے ساتھ ہوا۔
پیپلز پارٹی کی شازیہ مری اور مسلم لیگ نون کی ماروی میمن اور تہمینہ دولتانہ نے اپنے اپنے آبائی علاقوں سے قومی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑا تاہم یہ تینوں خواتین کامیاب نہ ہوسکیں البتہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر قومی اسمبلی پہنچنے میں کامیاب ہوگئیں۔ان خواتین میں مسلم لیگ نون کی تہمینہ دولتانہ سب سے زیادہ خوش قسمت ہیں کیونکہ ان کا نام خواتین کی خصوص نشستوں کی فہرست میں شامل نہیں تھا اور عام انتخابات میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہوسکیں لیکن اس سب کے باوجود وہ رکن اسمبلی بن گئیں۔پاکستان مسلم لیگ نون کے ارکانِ اسمبلی کی تعداد زیادہ ہونے کے وجہ سے خصوص نشستوں کے لیے اضافی فہرست دینا پڑی اور اس فہرست میں تہمینہ دولتانہ کا نام بھی شامل کردیا گیا۔پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے اپنے آبائی علاقے سے قومی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑا تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکیں۔پاکستان میں گیارہ مئی کو ہونے والے عام انتخابات میں خواتین کی ایک اچھی خاصی تعداد نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے اور انتخابات میں حصہ لیا لیکن اس مرتبہ صرف چھ خوش قسمت خواتین ہی قومی اسمبلی میں پہنچ سکیں۔ان میں تین کا تعلق پنجاب اور تین کا سندھ سے ہے۔عام نشستوں پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والی خوش نصیب چار خواتین میں سابق صدور کی قریبی رشتہ دار ہیں۔عذرا افضل اور فریال تالپور آصف علی زرداری کی بہنیں ہیں‘ ان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ دونوں بہنیں دوسری مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی ہیں۔سائرہ افضل تاڑر پاکستان کے سابق صدر جسٹس ریٹائرڈ رفیق تاڑر کی بہو ہیں اور دوسری مرتبہ رکن قومی اسمبلی بنیں اور ان کو وفاقی کابینہ
میں شامل کیا گیا۔تیسری مرتبہ متواتر رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہونے والی سمیرا ملک سابق صدر فاروق لغاری کی بھانجی ہیں۔قومی اسمبلی کی لگاتار تین مرتبہ رکن بننے والی خواتین میں فہمیدہ مرزا‘ عذرا افضل‘ سمیرا ملک ‘غلام بی بی بھروانہ اور تہمینہ دولتانہ شامل ہیں۔سابق سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزاتین مرتبہ رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئیں‘ان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ وہ گوہر ایوب کے بعد دوسری سپیکر قومی اسمبلی بنیں جنھوں نے نہ صرف نومنتخب ارکان اسمبلی سے حلف لیا بلکہ خود بھی نئی اسمبلی کی رکن کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔پیپلز پارٹی کی بیلم حسنین بھی خوش قسمت خواتین ارکان اسمبلی میں سے ایک ہیں کیونکہ ان کے اور مسلم لیگ قاف کی تنزیلہ چیمہ کے درمیان رکنِ قومی اسمبلی کا رکن بننے پر ٹائی پڑ گئی اور الیکشن کمیشن میں دونوں خواتین کے درمیان ہونے والی قرعہ اندازی میں بیلم حسنین کو کامیابی نصیب ہوئی۔اس طرح بیلم حسنین دوسری مرتبہ رکن اسمبلی بن گئی اور تنزیلہ چیمہ ہیٹ ٹِرک نہ کرسکیں۔مسلم لیگ نون کی انوشہ رحمان واحد رکن قومی اسمبلی ہیں جو دو مرتبہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر چنی گئیں اور اب وفاقی کابینہ کی رکن ہیں۔سینیٹر جعفر اقبال کی بیٹی زیب جعفر اس اعتبار سے خوش قسمت ہیں کہ وہ پہلے صوبائی اسمبلی کی رکن تھی اور اس مرتبہ وہ خواتین کی مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی بن گئی ہیں۔پیپلز پارٹی کی رہنما ثمینہ گھرکی اور سینیٹر اعتزاز احسن کی اہلیہ بشریٰ اعتزاز نے جہاں عام نشست پر لاہور سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا وہیں