counter easy hit

انڈیا میں احتجاج پر بیٹھے کسانوں کا ’سرکاری جھوٹ‘ کے مقابلے میں ’ٹرولی ٹائمز‘’اخبار اور چینل لانچ‘

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) ہمسایہ ملک بھارت میں دو ماہ سے سراپا احتجاج کسانوں نے حکومت اور اسکی ایجنسیوں کی طرف سے مطالبات سے توجہ ہٹانے کی کوششوں کا جواب دینے کیلئے احتجاج کے دوران اپنی سوشل میڈیا سائٹ، یوٹیوب چینل اور اخبار شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔عرب خبررساں ایجنسی کے مطابق 18 دسمبر کو احتجاجی کسانوں نے ’ٹرولی ٹائمز‘ کے نام سے ہفتہ وار اخبار شروع کیا ہے جس کے دو صفحے پنجابی جبکہ دو ہندی زبان میں لکھے گئے ہیں۔ اخبار کے بانی گردیپ سنگھ دھالی وال نے میڈیا کو بتایا کہ ’ذہن میں ایک خیال آیا کہ کیوں نہ ہم کسانوں کی کہانیاں اپنے ہی اخبار کے ذریعے لوگوں تک پہنچائیں۔‘ سوشل میڈیا پر کسان ایکتا مورچہ کا پیج چلانے والے بلجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ کسانوں کی تحریک کو بدنام کرنے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی نے جعلی خبروں اور ویڈیوز پوسٹ کرنا شروع کر رکھی ہیں، وہ (اس پیج کے ذریعے) حکومت کے حمایتی میڈیا کو ’بے نقاب‘ کرنے کے لیے اپنی کہانی لوگوں تک پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’ہمارے سوشل میڈیا پر 25 لاکھ سبسکرائبرز ہیں اور ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے ہم 5 کروڑ لوگوں تک پہنچ رہے ہیں۔‘ کسان یونین کے ایک رہنما درشن پال نے کے مطابق ’اپنی جدوجہد اور مسائل کے بارے میں بتانے، حکومت اور اس کی ایجنسیوں کے پراپیگنڈے کا جواب دینے کے لیے ہم نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ، یوٹیوب چینل اور اخبار شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’حکومت توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے اور لوگوں سے جھوٹ بول رہی ہے کہ ان اصلاحات سے کسانوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔‘جمعے کو وزیراعظم نریندر مودی نے کسانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ سیاسی مفادات رکھنے والوں کے بیانات سے گمراہ نہ ہوں۔ تاہم، مظاہرین نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انہیں بدنام کرنے کے لیے غلط بیانیے کو پھیلانے رہی ہے۔

FARMERS, OPNENED, NEW, CHANNEL, IN, RESPONSE, OF, FAKE, NEWS, TELECASTED, ON, OFFICIAL, MEDIA, CHANNELS

انڈیا میں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں نے حکمران جماعت کے بیانات کا جواب دینے کے لیے اخبار کی اشاعت شروع کر دی ہے اور اپنا یوٹیوب چینل بھی کھول لیا ہے۔ عرب نیوز کے مطابق کسان تنظیمیں ستمبر میں منظور کیے جانے والے بل کو مسترد کرتے ہوئے گذشتہ دو ماہ سے سراپا احتجاج ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے حکومت مقرر کر دہ نرخوں پر اناج خریدنا بند کر دے گی اور اس کے نتیجے میں تجارتی کمپنیاں ان کے غلے کی ستے داموں میں خریداری کریں گی۔
جمعے کو وزیراعظم نریندر مودی نے کسانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ سیاسی مفادات رکھنے والوں کے بیانات سے گمراہ نہ ہوں۔
تاہم، مظاہرین نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انہیں بدنام کرنے کے لیے غلط بیانیے کو پھیلانے رہی ہے۔ کسان یونین کے ایک رہنما درشن پال نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’اپنی جدوجہد اور مسائل کے بارے میں بتانے، حکومت اور اس کی ایجنسیوں کے پراپیگنڈے کا جواب دینے کے لیے ہم نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ، یوٹیوب چینل اور اخبار شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’حکومت توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے اور لوگوں سے جھوٹ بول رہی ہے کہ ان اصلاحات سے کسانوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔‘
سوشل میڈیا پر کسان ایکتا مورچہ کا پیج چلانے والے بلجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ کسانوں کی تحریک کو بدنام کرنے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی نے جعلی خبروں اور ویڈیوز پوسٹ کرنا شروع کر رکھی ہیں، وہ (اس پیج کے ذریعے) حکومت کے حمایتی میڈیا کو ’بے نقاب‘ کرنے کے لیے اپنی کہانی لوگوں تک پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’ہمارے سوشل میڈیا پر 25 لاکھ سبسکرائبرز ہیں اور ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے ہم 5 کروڑ لوگوں تک پہنچ رہے ہیں۔‘ 18 دسمبر کو احتجاجی کسانوں نے ’ٹرولی ٹائمز‘ کے نام سے ہفتہ وار اخبار شروع کیا ہے جس کے دو صفحے پنجابی جبکہ دو ہندی زبان میں لکھے گئے ہیں۔ اخبار کے بانی گردیپ سنگھ دھالی وال نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ذہن میں ایک خیال آیا کہ کیوں نہ ہم کسانوں کی کہانیاں اپنے ہی اخبار کے ذریعے لوگوں تک پہنچائیں۔‘

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website