دہلی: ریاست تامل ناڈو سے تعلق رکھنے والے کسانوں نے مراعات نہ ملنے کی پاداش میں خود کشی کرنے والے کاشتکاروں کی کھوپڑیاں اٹھاکر احتجاج کررکھا ہے۔
ملکی معیشت کے استحکام، ترقی اور دفاعی بجٹ میں آئے روز اضافہ کرنے کے دعوے کرنے والے حکمرانوں کا بھانڈا تو آئے روز بھارتی فورسز سے تعلق رکھنے والے متعدد اہلکار سوشل میڈیا کے ذریعے پھوڑتے ہی رہتے ہیں بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک کیا جاتا ہے وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اب بھارت کی مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنے والے کسان بھی رونا رو رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست تامل ناڈو سے تعلق رکھنے والے کسانوں نے گزشتہ 10 روز سے احتجاج جاری کررکھا ہے۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں کسانوں نے حکومت کی توجہ حاصل کرنے کے لئے ان کاشتکاروں کی کھوپڑیاں بھی اٹھا رکھی ہیں جو حکومت کی ناانصافیوں اور عدم توجہی کے باعث خودکشیاں کرچکے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ریاست میں شدید خشک سالی کے سبب کاشتکار پریشان ہیں لیکن سرکاری بینک قرضہ واپس کرنے کے لیے انھیں ہراساں کر رہے ہیں اور اگر یہی حال رہا تو بہت سے دیگر کسان بھی خود کشی کرنے پر مجبور ہوں گے۔ ریاست کے کسان رہنما ایا کنون کا کہنا ہے کہ رواں برس پوری ریاست کو شدید قحط کا سامنا ہے اور اس کی بڑی وجہ آب پاشی کے لئے دریائے کاویری میں پانی مہیا نہ کرنا ہے۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ ان کے قرضے معاف کئے جائیں اور ان کی فصلوں کا معاوضہ بھی بہترکیا جائے اور اگر کسانوں کے مطالبات نہ مانے گئے تو بہت سے افراد مایوس ہوکر خودکشی پر مجبور ہوجائیں گے۔ قومی بینک کے منیجرز کسانوں سے قرض وصول کرنے کے لئے انہیں گرفتار کروانے، ان کے کھیت بیچ دینے اور پولیس کے ہاتھوں تشدد کی دھمکیاں دیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برس 400 سے زائد کسانوں نے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرلی تھی اورہمارے احتجاج میں انہیں کسانوں کی کھوپڑیاں لائی گئی ہیں جو اپنے مطالبات لے کر اسی جگہ آئے تھے اور حکومت کی جانب سے انہیں امداد کا وعدہ بھی کیا گیا تھا لیکن جب کچھ بھی نہ ہوا تو انہوں نے پریشان ہوکر اپنی جانیں دی دیں۔ دوسری جانب بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا کہنا ہے کہ حکومت کسانوں کے مطالبات پر غور کر رہی ہے اور اس معاملے پر کوئی بھی فیصلہ کرنے کے لیے انھیں 2 روز کی مہلت چاہیے تاکہ قرضے کے سلسلے میں وہ ریزرو بینک آف انڈیا سے صلاح و مشورہ کرسکیں۔