تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
فلاں فرقہ کافر ہے اس کے بندے بچ کر نہ جانے پائیں 144کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری گولی مارنے کا حکم،جالو جالو آگن جالو، جو قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں ڈھاکہ جائے گا اس کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی ۔ایسے اشتعال انگیز نعرے عرصہ قبل سنائی دیتے تھے۔ بھتہ خور مافیا دندناتاپھر رہا ہے ،عید قربان پر جانور کی کھال نہ دینے والے کو اس کی اپنی کھال اتار ڈالنے کی دھمکی، زکوة،صدقات،چندہ ہمارے علاوہ کسی کو دیا تو جان کی خیر نہیں، اصل شناختی کارڈ جمع کروائو جلسے میں حاضر ہو گے تو واپس ملے گا وگرنہ نہیں ۔مل والے منہ مانگا بھتہ نہ دیں تو سینکڑوں مزدوروں سمیت پوری مل جل چکی۔بوری بندلاشوں کے تحفے گھروں میں بھجوانے والے ،راء کے ایجنٹ کا کردار ادا کرنا اور پاکستان دشمن ایجنسیوں سے امداد لینا، بھارت کے فوجی ٹریننگ کیمپوں میں اپنے کارکن تربیت کے لیے بھیجنا۔
بھارت پہنچ کر”لیڈر “کی تقریر کہ بھارت ،پاکستان اور بنگلہ دیش دوبارہ مل جائیں کہ 47کی تقسیم ایک غلطی تھی ۔پاکستانی جھنڈا جلا ڈالنا کیا حب الوطنی کے زمرے میں آتا ہے؟گھریلوٹی وی بیچو اور کلاشن کوف خریدو،قائد کا جو غدارہے وہ موت کا حقدار ہے، افواج سیکورٹی،ودیگر فورسز کے خلاف توہین آمیز اور اشتعال انگیز بیانات،بارودی جیکٹیں پہن کر دھماکوں سے سینکڑوں افرادکی شہادتیں ،مساجد مدارس پیران عظام کے مزارات پر خود کش حملے، کراچی میں تقریباً دو درجن سال قبل فسطائیوں کی صفائی مہم میں حصہ لینے والے سبھی پولیس افسران کا قتل ،فوجی ٹرکوں پر فائرنگ کرکے پاک فوج کے جوانوں کی شہادتیں،آرمی پبلک سکول پشاور میں داخل ہوکر سینکڑوں بے قصور معصوم بچے بچیوںکی وحشیانہ ہلاکتیں، تیس سالوں سے زائد کراچی دہشت گردوں کی راجدھانی بنا ہوا۔
ہر طرف انتظامیہ کی ٹک ٹک دیدم والی کیفیت۔12مئی 2007کو عدلیہ بحالی تحریک کے دوران پورے کراچی کو کنٹینروںکے ذریعے سیل کرڈالنا،سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار چوہدری کو کراچی ائیر پورٹ پر محصور کرنا، سارا دن خوفناک قتل و غارت گری کے ذریعے پچاس سے زائد ہلاکتیں اور1200سے زائد افراد کو شدید زخمی کرڈالنا جس میں درجن سے زائد وکلاء شہید اور کئی زندہ جلاڈالے گئے اسی روز شام کو ڈکٹیٹر اعظم مشرف کا خطاب دونوں ہاتھوں کے مکے لہرا کر اعلان کہ دیکھا ہماری طاقت اور اس ظلم و بر بریت پرفسطائی فخریہ فقرے چست کرکے عوام کودھمکانہ ۔سارا دن ٹی وی چینل پرندوں کی شکار کی طرح فسطائی طاقت کے دہشت گردوں کی طرف سے فائرنگ کا شکار ہونے والے افراد دکھائے جاتے رہے۔ آج تک ان قاتلوں میں سے کسی کا گرفتار نہ ہونا دنیا کی تاریخ کا ایک اچنبھا ترین وقوعہ ہے وسیم اختر نے 11مئی کو ہی مقامی ٹی وی چینل پر دھمکی دے ڈالی تھی کہ چیف صاحب نہ آئیں وگرنہ اچھا نہیں ہو گا۔
اقبال کاظمی ایڈووکیٹ کے سندھ ہائیکورٹ کوتوجہ دلانے،عدلیہ کا سویو موٹو لینے پر اسے اور اس کی بیوی کو اغوا کر کے درگت بناڈالی گئی، بعد میں سندھ ہائیکورٹ کا گھیرائو کیا حتیٰ کہ جج صاحبان تک بھی شام تک باہر نہ نکل سکے ۔ہائیکورٹ نے مقدمہ چلانا بند کردیا اور نو سال سے دوبار ہ کوئی عدالت قاتلوں کو نتھ تو کیا ڈالتی مقدمہ ہی نہیں چلایا جاسکا۔دیگردہشت گردوں کے خلاف عدالتوںمیں گواہی دینے کو کوئی تیار نہیں ہوتا ،آئین انتظامیہ ااور حفاظتی ادارے سبھی مفلوج ہو چکے ،شہیدوں کے خاندان کے سپوت افواج پاکستان کے سربراہ کی طرف سے ملک بھر میںدہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں ۔پاک فوج کے جواں شہادتیں پارہے ہیں کراچی جو معاشی ہب ہے اسے مفلوج رکھنے والوں کے خلاف کاروائی اور تحقیقات کا طریق جدید ترین طرز پر اپنانا ہوگا۔
فسطائی دہشت گردوں کا صفایا نہ کرڈالا گیا توبنگلہ بدھو مجیب کی مکتی باہنی کی طرح خطرناک ملک دشمن واردتیں ہوسکتی ہیں۔ حکیم سعید ،صلاح الدین کے قاتل کہاں ہیں ہر الیکشن کے بعد اقتدار کے لالچی حکمران صرف اپنی اکثریت بنانے کے لیے اورفسطائی جماعتوں کے ووٹ کے حصول کے لیے رعائتیں دیتے چلے آرہے ہیں مگر اب پانی سر سے گزر چکا۔آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا ۔دہشت گرد خواہ وہ معاشی دہشت گرد ہی کیوں نہ ہو ،یا سیاسی جماعتوں کا پروردہ اس کی قطعاً رعایت نہ کی جائے ۔ راکے رکن ہندو بنیے بارڈرکراس کرکے کیا وارداتیں کریں گے یہیں ہمارے وطن ہی میں ان کے پروردہ تنخواہ دارزیادہ دہشت گردانہ سرگرمیاں کرتے ہیں۔کوئٹہ کے وکلاء کی ہلاکتٰن نیا واقعہ سہی مگر اس کے تانے بانے لازماً انھی را کے ایجنٹوں سے ملے ہوئے ہوں گے۔
۔خالص سیاسی سوچ رکھنے والے افراد پی ٹی آئی ایم کیو ایم ،ن لیگ یا کسی دوسری جماعت کے ہوں ان کی عزت وقار مجروح نہ ہو نے پائے مگر سیاست کا لبادہ اوڑھے فسطائی دہشت گرد سب سے خطرناک اژ دھے ہیںکہ ان کی انتطامیہ سے گٹھ جوڑ کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے ٹٹ پونجیے بڑی سے بڑی واردات کرڈالتے ہیں کہ انھیں سیاسی سرپرست اپنی آغوش میں لے کر پرورش کرتے ہیں اس لیے کسی قانون عدلیہ کا انھیں قطعاً خوف نہیں رہتا اسی لیے سیاسی دہشت گردوں،وڈیروں،جاگیرداروں نودولتیے سود خور صنعتکاروں سبھی نے اپنے مسلح ونگز بنا رکھے ہیں اوراب سبھی طریق آزمائے جا چکے۔ملٹری ونگز نام نہاد کمانڈرز اور ان کے راہنمائوں کے خلاف فوری تحقیقات اور فوری فیصلے غیرجانبدار فوجی عدالتیں ہی کرسکتی ہیں کہ اسی طرح ان کاقلع قمع ہو کر ملک فلاحی مملکت بن سکے گا۔ عوام سابقہ فوجی آمریتوں کو بھول کر موجودہ افواج کی طرف سے ملکی سالمیت، عوام کی جان و مال کاتحفظ کرنے ،فسطائیوں سے جان چھڑانے پر ڈھیروں دعائیں دیں گے۔
تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری