وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں میں ایک ہزار سے زیادہ تعلیمی ادارے غیر فعال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق پرائمری میں داخلہ لینے والے طلباء میں سے محض1 اعشاریہ 3 فیصدگریجویشن تک پہنچ پاتے ہیں جبکہ فاٹا میں خواتین کی شرح خواندگی محض 3 فیصد ہے۔
فاٹا سیکرٹریٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق س7 قبائلی ایجنسیوں اور 6 نیم قبائلی علاقوں میں مجموعی طور پر 5 ہزار994 تعلیمی اداروں میں سے ایک ہزار سے زیادہ غیر فعال ہیں ،جن میں لڑکوں کے 611 اور لڑکیوں کے425 تعلیمی ادارے شامل ہے۔
جیو نیوز کو ملی رپورٹ کے مطابق فاٹا میں لڑکوں کے 5 اور لڑکیوں کے 4 تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند ہیں،قبائلی علاقوں کے تعلیمی اداروں میں 6 لاکھ 71 ہزار طلبا زیرتعلیم ہیں، 85 فیصد بچے پرائمری7، اعشاریہ 8 مڈل،3 اعشاریہ1 فیصد ہائی جبکہ 2 اعشاریہ 2 فیصدہایئرسیکنڈری اسکولوں میں ہیں۔
تعلیم نسواں کے لحاظ سے ایف آر بنوں سے سے پیچھے ہے جہاں شرح خواندگی محض اعشاریہ6 فیصد ہےجبکہ فاٹا میں مجموعی شرح خواندگی 17 اعشاریہ 42 فیصد ہے، جو فروغ تعلیم میں حکومت کی عدم دلچسپی کا مظہر ہے۔