لاہور (ویب ڈیسک )جی ٹی وی سے وابستہ نیوز کاسٹر ہدیٰ شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ فاطمہ سہیل کی جب محسن عباس حیدر کے ساتھ منگنی ہوئی تھی تو اس وقت ہم اسے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا کہا کرتے تھے۔ہدیٰ شاہ نے اپنی فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ انہوں نے اور فاطمہ سہیل نے ایک ساتھ ’نیو نیوز‘ جوائن کیا تھا لیکن اس نے اس لیے میڈیا چھوڑ دیا کیونکہ محسن ایسا چاہتا تھا۔ ’ اس قسم کے گدھے ہر جگہ پائے جاتے ہیں لیکن فاطمہ کا شکریہ کہ انہوں نے اس پر آواز اٹھائی، محسن عباس حیدر کو اپنے کیے کی سزا ملے گی۔‘نجی ٹی وی ’24 نیوز‘ سے وابستہ ہدیٰ شاہ نے فاطمہ سہیل کے معاملے پر خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شادی کے بعد ان کا فاطمہ سے زیادہ رابطہ نہیں ہوپایا لیکن جب فاطمہ اور محسن کی منگنی ہوئی تھی تو اس وقت بھی وہ محسن کے رویے کے بارے میں بتایا کرتی تھی۔ ’ ہم اسے سمجھاتے تھے کہ ایسا نہ کرو، محسن کہتا تھا کہ وہ تبدیل ہونے کی کوشش کر رہا ہے لیکن وہ نہیں بدلا، فاطمہ نے بہت عرصہ تشدد برداشت کیا لیکن جب معاملہ بچوں کا آجاتا ہے تو پھر ایک ماں برداشت نہیں کرسکتی۔‘خیال رہے کہ مذاق رات کے ڈی جے محسن عباس حیدر پر ان کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ کے ذریعے تشدد کا الزام عائد کیا تھا ۔ ہدیٰ شاہ نے اپنی فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ جب منگنی ہوئی میں نے اپنی سہیلی کو پہلے سے ہی آگاہ کر دیا تھا کہ مجھے یہ آدمی کچھ اچھا نہیں لگتا اس میں جو تمہیں دکھتا ہے وہ سب جھوٹ ہے ۔ فاطمہ کے مطابق ڈی جے نے اسے اس وقت بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ حاملہ تھی ۔ فاطمہ نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ جب ان کا لاہور میں بیٹا پیدا ہوا تو اس وقت ڈی جے کراچی میں ماڈل گرل نازش جہانگیر کے ساتھ رنگ رلیاں منا رہا تھا۔