فواد عالم کو میڈیا کے دبائو پر قومی اکیڈمی بلاکر ان کے زخموں پر مرہم رکھا جارہا ہے، قومی اکیڈمی میں مکی آرتھر ان کی فارم،فٹنس اور بیٹنگ اسکلز دیکھیں گے،لیکن پاکستانی ٹیم میں ان کی فوری شمولیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔
پاکستانی میڈیا میں گزشتہ کئی ہفتوں سے ٹیسٹ بیٹسمین فواد عالم کو نظر انداز کئے جانے پر انضمام الحق کی سربراہی میں کام کرنے والی قومی سلیکشن کمیٹی پر تنقید ہورہی ہے۔
ڈومیسٹک کرکٹ میں گزشتہ تین چار سیزن سے سب سے کامیاب بیٹسمین کی قسمت بالاخر جاگ گئی ہے،پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین نجم سیٹھی کی ذاتی مداخلت کے بعد فواد عالم کو پیر کو لاہور طلب کیا جارہا ہے، جہاں قومی اکیڈمی میں ہیڈ کوچ مکی آرتھر،چیف سلیکٹر انضمام الحق اور دیگر کوچز نیٹ پر ان کی صلاحیتوں کو پر کھیں گے۔
ذمے دار ذرائع کےمطابق اگر ویسٹ انڈیز کی ٹیم اس ماہ پاکستان کا دورہ کرتی ہے تو اس ٹیم سے اوپنر احمد شہزاد کو کی خراب فارم کی وجہ باہر کردیا جائے گا۔
فواد عالم پاکستان کی جانب سے پہلے ٹیسٹ میں اوپنر کی حیثیت سے سنچری بنانے میں کامیاب رہے تھے،اگر مکی آرتھر نے گرین سگنل دے دیا تو وہ بھی پاکستانی ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔
فواد عالم کے بارے میں پی سی بی چیئر مین کا کہنا ہے کہ میں سلیکشن کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا لیکن فواد عالم کے بارے میں مسلسل میڈیا میں نام آنے کے بعد میں نے سلیکٹرز سے کہا کہ ان کے نام پر غور کیا جائے، مجھے نہیں پتہ کہ سلیکٹر میری بات مانیں گے یا نہیں۔
لیکن ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کو چیف سلیکٹر انضمام الحق نے جب ٹی ٹین کے معاملات پر نجم سیٹھی سے ملاقات کی تو نجم سیٹھی نے ان کے سامنے فواد عالم کا ذکر کیا۔نجم سیٹھی کی جانب سے تذکرہ آنے کے بعد انضمام نے یہ کیس مکی آرتھر کے سامنے رکھا، جس کے بعد فواد عالم کو قومی اکیڈمی لاہور بلایا جا رہا ہے، جہاں نیٹ پر انہیں چیک کیا جائے گا۔
مکی آرتھر پاکستان سپر لیگ میں فواد عالم کی ٹیم کراچی کنگز کے کوچ ہیں، اس لئے فواد عالم کو اکیڈمی بلاکر دیکھنا سمجھ سے بالاتر ہے،وہ پہلے پاکستانی بیٹسمین ہیں، جنہوں نے ملک سے باہر اپنے اولین ٹیسٹ میں سنچری ا سکور کی تھی، دلچسپ بات یہ ہے کہ جب وہ اس سنگ میل تک پہنچے تو دوسرے اینڈ پر کپتان یونس خان ہی موجود تھے، جنہوں نے خود سری لنکا ہی کے خلاف اپنے اولین ٹیسٹ میں سنچری بنائی تھی۔
فواد عالم نے 17 سال کی عمر میں فرسٹ کلاس کرکٹ شروع کرتے ہوئے اس میں اپنی صلاحیتوں کا زبردست مظاہرہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں، گزشتہ سال پاکستان اکیڈمی کے افریقی دورے میں انہوں نے کینیا کے خلاف چار روزہ میچ میں ٹرپل سنچری اسکور کی،وہ جونیئر ورلڈ کپ جیتنے والی انڈر 19ٹیم میں بھی شامل تھے،وہ پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی ٹیم کا حصہ تھے، لیکن صرف نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں ہی انہیں کھلایا گیا،جس میں انہوں نے دو وکٹیں حاصل کی تھیں،بائیں ہاتھ کے بیٹسمین پاکستان کی جانب سے تین ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیل چکے ہیں۔
انضمام الحق یہ ماننے کے لیے تیار نہیں کہ فواد عالم کو نظرانداز کر دیا گیا ہے،ان کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے انھیں کسی نے موقع نہیں دیا تھا، میں کیمپ میں ان کی بیٹنگ دیکھنا چاہتا ہوں کہ ان میں کتنی صلاحیت ہے، فواد عالم سلیکٹرز کے لیے نئے نہیں ہیں لہذا یہ کہنا کہ انھیں نظرانداز کردیا گیا ہے، درست نہیں، جب بھی ضرورت پڑی ہم فواد عالم کو لاسکتےہیں،انھیں مایوس نہیں ہونا چاہیے،میں نے چند ہفتے قبل فواد عالم کو فون کرکے انہیں تسلی دی تھی اور وعدہ کیا تھا کہ ان کے ساتھ ناانصافی نہیں کی جائے گی، اور کہا تھا کہ جب بھی ٹیم کو ان کی ضرورت ہوئی اور وہ ٹیم انتظامیہ کے پلان میں ہوئے تو انہیں ضرور موقع دیا جائے گا ۔
سابق کپتان نے کہا کہ فواد عالم سمیت کسی بھی کھلاڑی سے نا انصافی نہیں کی جائے گی، انہیں جان بوجھ کر نظر انداز کرنے کا تاثر غلط ہے، فواد عالم باصلاحیت بیٹسمین ہیں،میری سلیکشن کمیٹی ان سمیت تمام باصلاحیت بیٹسمینوں پر نظر رکھے ہوئے ہے،اگر وہ مصباح الحق اور یونس خان کا متبادل ہوتے تو انہیں ضرور موقع دیتے، تاہم فواد عالم سے میری کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے،وہ میرے بچوں کی طرح ہے،اس لئے میں نے انہیں فون کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی ہے،اور انہیں محنت کرنے کی تلقین کی ہے۔
فواد نے آخری ٹیسٹ 2009ء میں کھیلا تھا اس دوران دوسری سلیکشن کمیٹیاں ذمے دار رہیں،32سالہ فواد عالم نے پاکستان کی جانب سے تین ٹیسٹ 38ون ڈے انٹر نیشنل اور24ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میچ کھیلے ہیں۔
2015 اپریل میں بنگلہ دیش کے خلاف ون ڈے سیریز کے بعد انہیں کسی سلیکشن کمیٹی نے موقع نہیں دیا،وہ مسلسل قومی سیزن میں نمایاں کارکردگی دکھارہے ہیں اور اس سیزن میں قائد اعظم ٹرافی میں بھی سنچری اسکور کر چکے ہیں