اسلام آباد (ویب ڈیسک ) الیکشن کمیشن نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر پٹرولیم غلام سرور خان کو نوٹس جاری کر دئیے۔تفصیلات کے مطابق قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن نے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین اور وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم غلام سرور خان کو نوٹس جاری کر دیے ہیں
دونوں وفاقی وزرا کو نوٹس الیکشن کمیشن کی جانب سے ریٹرننگ آفیسر حلقہ پی پی 27 خورشید عالم نے جاری کیے ہیں۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ فواد چوہدری اور غلام سرور نے حلقہ پی پی 27 میں ترقیاتی کاموں کا اعلان اور افتتاح کیا ہے جبکہ یہاں 14 اکتوبر کو ضمنی انتخاب ہو رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ترقیاتی کاموں کے اعلان اور افتتاح کے ذریعے الیکشن پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق ضمنی الیکشن کے دوران کوئی وزیر، سرکاری عہدہ دار یا منتخب نمائندہ انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتا۔ دونوں وفاقی وزرا کو نو اکتوبر کو صبح گیارہ بجے الیکشن کمیشن کے دفتر میں طلب کر لیا گیا ہے۔ ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے سیکرٹری صوبائی الیکشن کمیشن کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب ::شہباز شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ فواد حسن فواد وعدہ معاف گواہ نہیں بنے۔فواد حسن فواد اور شہباز شریف میں غیر رسمی ملاقات ہوئی اور دونوں نے ایک دوسرے کی احوال پرسی کی ،اس سے بڑھ کر وہاں کچھ بھی نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق سابقوزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ۔آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں،
اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد اور احد چیمہ کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ نیب ذرائع کے مطابق اس اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران فواد حسن فواد وعدہ معاف گواہ بن گئے۔ فواد حسن فواد نے تفتیش کے دوران سارا ملبہ شہباز شریف پر ڈال دیا اور کہا کہ شہباز شریف مجھے جیسے جیسے کہتے رہے میں ویسے ہی کرتا رہا ۔اس حوالے سے یہ خبر بھی آرہی تھی کہ فواد حسن فواد نے نیب ٹیم اور شہباز شریف کے سامنے سارے الزامات شہباز شریف پر عائد کئیے جس پر شہباز شریفخاموش ہو گئے ۔تاہم حمزہ شہباز شریف نے شہباز شریف اور فواد حسن فواد کی ملاقات کے حوالے سے کی جانے والی چہ میگوئیوں کی تردید کر دی ۔انکا کہنا تھا کہ آج شہباز شریف اور فواد حسن فواد میں ملاقات ضرور ہوئی مگر اس ملاقات میں ایسا کچھ نہیں ہوا جیسا میڈیا میں کہا جارہا ہے اور نہ ہی فواد حسن فواد اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بنے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ جس وقت شہباز شریف کو گرفتار کرکے کمرے سے لے جایا جارہا تھا ،اسی وقت فواد حسن فواد کو اس کمرے میں لایا جارہا تھا۔اس موقع پر دونوں نے ایک دوسرے سے غیر متوقع ملاقات کی اور احوال پرسی کی ۔اس سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہوا۔