اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت امریکا میں قید پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو واپس لانے کے لیے پر عزم ہے۔ نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے وزارت خارجہ کو یہ ہدایات جاری کی تھیں
کہ وہ امریکی جیل سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے امریکی انتظامیہ سے بات کریں۔ یاد رہے کہ 2010 میں دہشت گردی اور القاعدہ سے تعلق کے الزام میں امریکی عدالت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 86 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ علاوہ ازیں وزارت داخلہ کے ایک سینئر حکام نے نجی اخبار کو بتایا تھا کہ حکومت ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے بدلے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے تبادلے پر غور کرسکتی ہے کیونکہ امریکی حکومت متعدد مرتبہ شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی پر الزام ہے کہ انہوں نے ایبٹ آباد میں چھپے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن میں سی آئی اے کی مدد کی تھی۔ بعد ازاں شکیل آفریدی کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کیا تھا اور مئی 2012 میں فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن (ایف سی آر) کے تحت غداری کیس میں 33 سال کی سزا دی گئی تھی، جسے بعد ازاں ایف سی آر کمشنر نے 10 سال کردیا تھا۔ یاد رہے کہ حال ہی میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے ساہیوال جیل منتقل کیا گیا تھا۔ دوسری جانب سینئر تجزیہ کار زاہد حسین نے قیدیوں کے تبادلے کے دعویٰ سے اختلاف کیا اور کہا کہ ’اس طرح کے دعویٰ آسانی سے کیے جاسکتے لیکن اس کے لیے قانونی مفادات بھی ہونا ضروری ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا کوئی تبادلہ نہیں ہوسکتا کیونکہ امریکا اور پاکستان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے، اس کے علاوہ ’اگر قانونی طور پر بات کی جائے تو ڈاکٹر عافیہ امریکی شہری ہیں اور انہیں وہاں سزا دی گئی جبکہ ڈاکٹر شکیل آفریدی پاکستانی شہری ہیں اور انہیں یہاں سزا دی گئی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’امریکا میں ایسا کوئی قانون نہیں کہ سزا یافتہ قیدی کو رہا کیا جائے، سوائے اس کے کہ امریکی صدر انہیں معاف کریں لیکن اس کا بہت کم ہی امکان ہوسکتا ہے۔