اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے مفتی منیب الرحمان اور مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو دعوت دی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ مفتی منیب الرحمان اور مفتی شہاب الدین پوپلزئی خود دیکھیں کہ چاند کیسے گردش کرتا ہے۔
سائنسی طور پر یہ انتہائی آسان ہے کہ چاند کے اصل مقام کا تعین ہو سکتا ہے۔ چاند دیکھنے کے لیے اتنے پاپڑ بیلنے کی ضرورت نہیں۔ مولانا منیب الرحمن اور شہاب الدین پوپلزئی کو دعوت بھجوا رہے ہیں کہ وہ تشریف لائیں اور خود دیکھیں کہ چاند کیسے گردش کرتا ہے اور سائنسی طور پر کیوں یہ انتہائ آسان ہے کہ چاند کے اصل مقام کا تعین ہو سکتا ہے اور اس کیلئے بہت پاپڑ بیلنے کی ضرورت نہیں ۔ اس سے قبل وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری بھی چاند دیکھنے کے لیے ایپ تیار کرنے کا اعلان بھی کرچکے ہیں۔ فواد چوہدری کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔ٹیکنالوجی میں ہم آگے جا کر اور کام کرنے والے ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ علمائے کرام کو قمری کلینڈر سے متعلق کمیٹی میں شرکت کی دعوت ہے۔ 15 ویں روزے تک قمری کلینڈر بن جائے گا۔ ایک ایپ تیار کریں گے جس چاند دیکھا کا سکے گا۔علما کو کمیٹی میں دعوی دی ہے۔
اس سے قبل وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجیفواد چودھری نے امام مساجد کو نوکریاں دینے کی تجویز پیش کی تھی۔مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا تھا کہ امام مساجد کو گریڈ 14 سے 16 تک سرکاری نوکریاں دی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ امام مساجد کو نوکریاں دینے سے ڈسپلن بھی آئے گا۔ ایسا کرنے سے مخصوص ٹولے کی اجارہ داری بھی ختم ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں وزرائے اعلیٰ کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔ اس سے قبل رویت ہلال کمیٹی کو بھی ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا ان کا کہنا تھا کہ چاند دیکھنے کے لیے ہر سال لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں، اس سلسلے میں ٹیکنالوجی سے مدد لینی چاہئیے۔ حال ہی میں فواد چودھری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چاند دیکھنے کا عمل سائنسی طریقہ ہے۔ رویتِ ہلال کمیٹی کی دُور بین 100سال پُرانی ہے۔ یہ کہاں کی منطق ہے کہ پُرانی دُوربین پر دیکھنا حلال ہے، نئی دُوربین پر دیکھنا حرام۔ بزرگ علماء ضد کرتے ہیں چاند ہم نے ہی دیکھنا ہے حالانکہ ان بزرگ علماءکو سامنے بیٹھا ہوا شخص نظر نہیں آتا۔ ہم 15 دِن میں قمری کیلنڈر عوام اور کابینہ کے سامنے پیش کریں گے۔