اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ یہ چاہتے ہیں کہ مل کر کھیلیں اور ان سے ہم ماضی پر احتساب نہ کریں پر حکومت مک مکا کرکے نہیں کھیلے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، فواد چوہدری نے کہا کہ
لوگوں کو ان کی شکلوں سے نفرت ہوگئی ہے، یہ چاہتے ہیں حکومت ان کے کیسز پر ہاتھ ہلکا کردے، اگر ان کی لوٹ مار پر بات کریں تو یہ پارلیمںٹ میں منہ بنالیتے ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ آسیہ بی بی سے متعلق تاثر دیا گیا کوئی غیرملکی سفیر لے کر چلا گیا ہے، آسیہ بی بی کے معاملے پر غیرذمہ دارانہ رویے پر ملک کو نقصان پہنچ سکتا ہے، عافیہ صدیقی کے معاملے میں جلد پیش رفت ہوگی۔عافیہ صدیقی کے معاملے میں جلد پیش رفت ہوگی۔فواد چوہدری نے کہا کہ اب تک وفاقی کابینہ کے 11 اجلاس ہوئے، کابینہ نے 11 اجلاس میں 120 فیصلے کیے 72 پر عمل درآمد ہوگیا ہے، 31 پر عمل درآمد ہونا باقی ہے، چار فیصلوں پر عمل درآمد ابھی شروع ہی نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ لبرٹی کے نام سے نئی ایئرلائن کو لائسنس دیا گیا ہے، احمد نواز سکھیرا سرمایہ کاری بورڈ کے سیکریٹری ہوں گے، متروکہ وقف املاک کی اربوں روپے کی املاک ہیں، ادائیگیوں کے توازن کے حوالے سے مسئلہ اب اتنا اہم نہیں رہا ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ میں قیدیوں کے تبادلے پر پروٹوکول پر دستخط ہوئے، دونوں ممالک کے قیدی اپنے اپنے ملکوں میں سزا مکمل کرسکیں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ پی اے اسی چیئرمین کے معاملے پر ڈیڈلاک برقرار ہے، بڑے بھائی کی کرپشن پر چھوٹے بھائی کو لگادیں یہ کیسے ممکن ہے، یہ چاہتے ہیں کیسز واپس ہوجائیں اور انہیں این آر او مل جائے تو سب ٹھیک ہے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے کا مطالبہ اتنا ہی غیر اخلاقی ہے جتنی ان کی پانچ سالہ کارکردگی ہے، گزشتہ حکومتوں کی کابینہ کے فیصلوں پر پانچ پانچ سال تک عمل نہیں ہوا۔