رحیم یار خان: پاکستان کے معروف صحافی اور تجزیہ کار سمیع ابراہیم نے دعویٰ کیا ہے اگلے چند روز میں پاکستان کے خلاف بڑی سازش ہونے والی ہے جس کی تیاریاں چل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس سازش میں بھارت اور امریکہ شامل ہیں جبکہ پاکستان کے ادروں میں موجود وہ لو گ بھی ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں جو ان کے لیے کام کرتے ہیں۔سمیع ابراہیم نے بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو اس سازش کے تحت ہٹایا جائے گا اورفوج کو کمزور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ سمیع ابراہیم نے انکشاف کیا ہے کہ تحریکِ انصاف کے اندر بھی لوگ اس سازش کا حصہ ہیں۔ اور فواد چوہدری اس تحریک کو لیڈ کریں گے جبکہ انکا رابطہ پی پی پی کے ساتھ ہے۔ جب حکومت بنی تو وہ وزیراعلیٰ پنجاب بننا چاہتے تھے اور انہوں نے دوستوں اور صحافیوں کے ذریعے کوشش کی تھی کہ وہ وزیراعلیٰ بن جائیں۔وہ اپنے آپ کو ایسے پیش کر رہے ہیں جو کہہ رہے ہیں کہ سولین اداروں کو سب سنبھالنا چاہیے، وہ پی ٹی ایم مسئلے کو بھی سیاسی طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں۔سمیع ابراہیم نے کہا کہ جب تحریکِ یکجہتی ججزچلے گی تو پی ٹی ایم والا معاملہ بھی ساتھ آئے گا کہ پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہو رہا۔فواد کے نیچے موجود لوگوں کا کام ہے کہ تحریک انصاف کو توڑا جائے۔اس مافیا کی کوشش ہے کہ عمران خان سے ان کی جان چھوٹ جائے اور جو پاک فوج کو طاقتور سمجھا جاتا ہے اس سوچ کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوام میں فورسز پر جو اعتماد ہے کہ پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے، فوج پاکستان کی حفاظت کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں کرے گی اور عوام فوج کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے اسے توڑنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ججز کے حوالے سے جانے والے ریفرنس کے خلاف تحریک چلائی جائے گی، وکلاء اوربار ایسوسی ایشنز مل کرایسی تحریک چالائیں گے جیسے جسٹس افتخار چوہدری کے حق چلائی گئی تھی لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ پرویز مشرف ڈکٹیٹر تھا لیکن عمران خان آئین کے مطابق سب کچھ کر رہے ہیں۔ججز کا احتساب ہو رہا ہے لیکن اس عمل کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاثر یہ بن گیا ہے کہ ججز کے خلاف ریفرنسز اس لیے فائل کیے جارہے ہیں کہ کچھ لوگ پاکستانی فوج کے اختیارات کو چیلنج کر رہے ہیں تاہم ایسا نہیں ہے۔سمیع ابراہیم نے کہا کہ میری حکام سے بات ہوئی ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے،حکام کے پاس احتساب کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا تھا، احتساب ہونا ہی ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ میں موجود لابیز متحرک ہو چکی ہیں اور انکا نشانہ پاکستان ہے۔ جو تحریک شروع کی جارہی ہے وہ 1977 کی طرح کی تحریک کی طرح ہو گی جیسے 35 سیٹوں کی دھاندلی پر تحریک شروع ہوئی لیکن پھر نظامِ مصطفیٰ پر جا کر ختم ہو گئی اور گورنمنٹ ختم ہو گئی اور بھٹو کو پھانسی ہو گئی تھی لیکن اس والی تحریک کا اصل مقصد عمران خان کو ہٹانا ہے۔جب یہ تحریک چلنا شروع ہو گی تو جو چینلز عمران خان کے خلاف ہیں وہ عمران خان اور حکومت کو بھرپور چیلنج کریں گے۔ بھارت پاکستان کے دوستوں کے ساتھ تعلقات بہتر کر رہا ہے یہ بھی اسی سازش کا حصہ ہے۔بھارت نے ترکی کے ساتھ ڈھائی ارب ڈالر کر بحری جہاز بنانے کا منصوبہ سائن کیا ہے جبکہ سعودی عرب کے ساتھ 40 ارب ڈالر کی ریفائنری کا سودابھی کیا ہے اور اس طرح پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔
سمیع ابراہیم نے کہا کہ جون کے اختتام پر معاشی سرگرمیاں عروج پر ہونی ہیں تب سب کچھ ہو گا۔ تحریکِ انساف کے اندر سے گروپ الگ ہونے کی کوشش کرے گا اور فوج کو بھی نشانہ بنائے گا جبکہ بہت سی دہشتگردوں کی وارداتوں میں تیزی آنے کا بھی خدشہ ہے اور لوگ سمجھیں گے کہ حکومت ناکام ہے اور احتساب کے خلاف کارروائی روکی جائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اس سازش میں شامل ہے۔گزشتہ حکومتوں نے امریکہ کے ساتھ مل کر روپے کی قدر 80 فیصد کم کردی ہے، تحریکِ انصاف نیروپے کی قدر میں صرف 18فیصد کمی کی ہے۔ مافیا عمران خان کے خلاف ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کردار بھی سامنے آئے گا اور پتا چلے گا کہ عمران خان لڑ رہا ہے لوگوں کو عمران خان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ ایٹمی بم کی صلاحیت فوج کے پاس ہے اس لیے فوج نشانے پر ہے۔