اسلام آباد: تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہاہے کہ فواد حسن فواد نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کے چیئرمین نیب بننے کی مخالفت کی تھی، ان کا قصور یہ ہے، آصف زرداری ک ورعشہ ہے کہ ان کا ہاتھ کانپتا ہے لیکن یہ کہہ رہے تھے کہ ڈر کی وجہ سے آصف زرداری کا ہاتھ کانپ رہا تھا، اتنا شرمناک انٹرویوجتنا چیئرمین نیب نے دیا میں نے آج تک نہیں دیکھا ۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ افطار ڈنر سے مجھے کسی تحریک کی توقع نہیں تھی لیکن اس سے جو پورے ملک میں ہلچل مچی ہے ،ا س سے یہی ہونا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک اب جس جگہ پہنچ چکی ہے ، اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی ، جس وقت اپوزیشن کا افطار ڈنر ہورہا تھا ، اس وقت عمران خان بھی فنڈ ریزنگ تقریب میں شرکت کررہے تھے لیکن وہ اس موقع پر بھی جب فنڈریزنگ تقریب ہوتی ہے ، سیاسی بات کرنے سے بات نہیں آتے ، اس کامطلب یہ ہے کہ حکومت اپوزیشن کے اکٹھا ہونے سے پریشان ہے ۔انہوں نے کہا کہ چیئر مین نیب نے جو رویہ اختیار کیا ہے ، یہ جسٹس ثاقب نثار کاتھا کہ فیصلہ کرنے کے بعد عوام میں آکر قسمیں کھاتے تھے کہ یہ کام میں کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ فوادحسن فواد نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کے چیئرمین نیب بننے کی مخالفت کی تھی ،ان کاقصور یہ ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کورعشہ ہے کہ ان کا ہاتھ کانپتا ہے لیکن یہ کہہ رہے تھے کہ ڈر کی وجہ سے آصف زرداری کا ہاتھ کانپ رہا تھا، اتنا شرمناک انٹرویو جتنا چیئرمین نیب نے دیا میں نے آج تک نہیں دیکھا۔
دوسری جانب چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ جمہوریت احتساب کی وجہ سے خطرے میں نہیں آتی، اعمال کی وجہ سےآتی ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ مجھے نہ کسی سے کوئی گلہ ہے نہ کوئی شکایت ہے، میری ذات سے متعلق جو کہا گیا اس پر ہمیشہ خاموش رہا تاہم اب جواب نہ دیتا تو ادارے کے لیے نقصان دہ ہوتا، عدلیہ سے زندگی شروع کی اور میرا کیریئر کھلی کتاب کی طرح ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں تاہم نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، کہا جارہا ہے معیشت کی زبوں حالی میں نیب کا ہاتھ ہے، کیا ڈالر نیب کی وجہ سے بڑھا، ڈالر مہنگا ہونے میں نیب کا کیا قصور ہے، ڈالر کی قیمت اور آئی ایم ایف معاہدے سے نیب کا کیا تعلق ہے،نیب نے آج تک کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھایا جو ملکی معیشت کے لیے تباہ کن ہوتا۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کاروباری شخصیات اور پبلک آفس ہولڈر میں فرق کرنا ہوگا جب کہ کسی بزنس مین کوکبھی ہراساں نہیں کیا گیا، نیب کا کام بزنس کمیونٹی کو تحفظ دینا ہے، موجودہ معاشی بحران حکومتی بحران کے بجائے قومی بحران ہے تاہم معیشت کی زبوں حالی میں نیب کا کوئی عمل دخل نہیں، نیب کا ہر قدم ملک کے مفاد میں ہے، جو ملک کے مفاد میں ہوگا وہی کروں گا۔چیئرمین نیب نے کہا کہ وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں جو کہتے ہیں کہ نیب کو کوئی ڈکٹیٹ کرسکتا ہے تاہم نیب کسی دھمکی اور خوف کی پروا نہیں کرتا