اسلام آباد (یس ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے ٹیکسوں میں دی جانے والی چھوٹ کی مد میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر نے گزشتہ روز بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے ایگزمشن سرٹیفکیٹس کے ذریعے ٹیکس دہندگان کو 70 سے 80 ارب روپے سالانہ کی انکم ٹیکس چھوٹ دینے کا انکشاف ہوا ہے۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکسوں میں اربوں روپے کی چھوٹ کے ایگزمشن سرٹیفکیٹس جاری ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے وقتاً فوقتاً جاری ہونے انکم ٹیکس ایگزمشن سرٹیفکیٹس کی تصدیق کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہ چیک کیا جا سکے کہ ٹیکس اتھارٹیز کی طرف سے ٹیکس دہندگان کو انکم ٹیکس سے چھوٹ کے جو سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں کیا وہ درست تھے کیونکہ ایف بی آر کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ متعدد کیسوں میں انکم ٹیکس چھوٹ کی سہولت کا غلط استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے ریونیو کی مد میں بھاری نقصان ہو رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 148 کے تحت جو ایگزمشن سرٹیفکیٹ جاری کیے جاتے ہیں وہ آن لائن ہوتے ہیں اور ان کا ریکارڈ بھی آن لائن موجود ہے جس کی آسانی سے آن لائن تصدیق کی جا سکتی ہے لیکن مذکورہ سیکشن کے علاوہ بھی دیگر شقوں کے تحت ٹیکس دہندگان کو انکم ٹیکس سے چھوٹ کے سرٹیفکیٹ جاری کیے جاتے ہیں اور ان میں سے جو آن لائن سہولت کے ذریعے جاری ہوں گے، ان کی آسانی سے تصدیق ہوسکے گی لیکن جو ایگزمشن سرٹیفکیٹس آن لائن سسٹم کے ذریعے جاری نہیں ہوئے انکی تصدیق مشکل عمل ہو گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ٹیکسوں میں چھوٹ کی مد میں بڑے پیمانے پر ریونیو کی لیکیج ہورہی ہے جسے نہ صرف روکا جائے گا بلکہ جن لوگوں نے ریونیو لیکیج کی ہے ان کے خلاف کارروائی کر کے ریکوری کی جائے گی اور اس میں جو ٹیکس افسران شامل ہوں گے ان کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔