بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں قتل کے خوف سے مسلمان نوجوان برقع پہن کر سفر کرنے لگے۔
بھارت میں آئے روز اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے قتل عام کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں جب کہ بی جے پی کے بر سر اقتدار آنے کے بعد مسلمان نوجوانوں کو گاؤ رکشا کے نام پر قتل کرنے کے واقعات معمول بن چکے ہیں۔ گزشتہ دنوں بھارتی شہر ہریانہ کے علاقے بلبھ گڑھ کے رہائشی 16 سالہ جنید خان کو دہلی سے واپس آنے والی ٹرین میں جگہ نہ دینے پر گائے کا گوشت لے جانے کے الزام میں قتل کردیا گیا جب کہ اس واقعے کے بعد بھارت میں مسلمانوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق علی گڑھ ریلوے اسٹیشن پر مشکوک حرکتوں پر برقع پہنے سفر کرنے والے مسلمان مسافر نجم الحسن کو پولیس نے گرفتار کرلیا جب کہ پولیس کے مطابق 42 سالہ شخص کی ‘مشکوک’ حرکتوں پر مسافروں نے اطلاع دی جس پر انہیں حراست میں لیا گیا جہاں برقع میں خاتون کی بجائے ایک مرد نکلا۔ تفتیش پر نجم الحسن نے بتایا کہ اس نے قتل کیے جانے کے ڈر سے برقع پر پہن کر سفر کیا کیوں کہ گزشتہ ہفتے علی گڑھ ریلوے اسٹیشن پر غلطی سے ایک شخص کو دھکا لگ گیا تھا جس کے بعد اس کے ساتھی نے مذہب کو بنیاد بنا کر تذلیل کی تھی اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں جنید خان کے قتل اور اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بعد کافی خوفزدہ تھا لہذا اسی لیے برقع پہن کر بیمار کزن کی تیمارداری کے لیے دہلی جارہا تھا۔ دوسری جانب پولیس نے بیان ریکارڈ کرنے کے بعد نجم الحسن کو رہا کردیا ہے جب کہ وہ قاسم پور پاور اسٹیشن پر بطور اسسٹنٹ انجینئر ملازمت کرتے ہیں۔