پٹنہ : اللہ کے نبی حضرت محمد مصطفیۖ کی زندگی ہی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ اس نمونہ کو اختیار کر کے ہم دنیا میں سرخرو اور آخرت میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ آج رسول اللہۖ کی عظمت و محبت ہمارے دلوں سے رخصت ہوتی گئی تو زندگی کا شیرازہ بکھر گیا۔
ہم دنیا میں محکوم اور مظلوم زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے۔ ان کی عظمت کو سمجھانے کے لئے اللہ تعالی نے آپ ۖ کی ذات ہی نہیں بلکہ آپ کے شہر مکہ کی قسم کھائی اور قسم کی وجہ یہ بتائی کہ ائے نبی ۖیہ آپ کا مسکن ہے۔ جہاں آپ چلتے پھرتے ہیں۔ آج ہمارا مخلصانہ رشتہ نہ قرآن کے ساتھ ہے، نہ رسول اللہۖ کی ذات کے ساتھ۔ آزمائش و آفات میں رہتے ہوئے بھی ہم دنیا پرستی کے شکار ہیں۔
ابھی کے تازہ واقعات میں زلزلہ کی شدت نے اونچے اونچے مکانات کو ہمارے سامنے زمین بوس کر دیا۔ یہ قدرت کی طرف سے تازیانۂ عبرت ہے۔ جس سے ہمیں سبق لینے کی ضرورت ہے۔ یہ باتیں جامع مسجد خانقاہ بلخیہ فردوسیہ، فتوحہ میں درمیان خطبۂ جمعہ سید ابصار الدین بلخی فردوسی نے کہیں۔
انھوں نے اپنی تقریر میں کردار سازی پر زور دیتے ہوئے تبلیغ دین کے لیے ہمارے کردار و اعمال ہی دوسروں کو متاثر کر سکتے ہیں۔ سرکار دو عالمۖ کی ذات اعلیٰ کردار کا نمونہ ہے۔ جس کردار کے دشمنان اسلام اور دشمنان رسول بھی معترف تھے۔
اسی کے ساتھ سید ابصار الدین بلخی نے نماز کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ نماز عبادت اور تعلق باللہ کے ساتھ ہماری اصلاح کا ذریعہ ہے۔ قیام صلوٰة سے معاشرہ سنور سکتا ہے۔ اسی لئے قرآن میں نماز کی بہت زیادہ تاکید وارد ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم خیر امت ہیں اور خیر امت کو ہر کسی کے لئے باعث رحمت ہونا چاہئے۔ ہم دنیا میں ساری انسانیت کی اصلاح اور فلاح کے لئے معمور کئے گئے ہیں۔ ہمیں اس منصب اور فریضے کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔