لاہور: وفاقی مشیر خزانہ حفیظ شیخ کو پہلے دن سے آئی ایم ایف کا اعتماد حاصل تھا، حفیظ شیخ گزشتہ ایک ماہ سے خاموشی سے وزیر خزانہ کی ذمہ داری بھی سر انجام دے رہے تھے، سابق وزیر خزانہ اسد عمر کے دورہ امریکا میں آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ معاملات بگڑ گئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کے بارے معلوم ہوا ہے کہ ان کو پہلے مہینے سے ہی آئی ایم ایف کا مکمل اعتماد حاصل رہا ہے۔ لیکن سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے جب امریکا کا دورہ کیا تو انہوں نے اپنی کچھ باتوں پر کنٹرول نہیں کیا، جس سے اسد عمر اور آئی ایم ایف کے درمیان معاملات خراب ہوگئے تھے۔ آئی ایم ایف نے اسد عمر سے ملنے سے انکار بھی کردیا تھا۔ اسد عمر اپنا دورہ مکمل کر کے وطن واپس آئے تو انہوں نے کوئی میڈیا بریفنگ بھی نہیں دی تھی۔ ایک سینئر تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسد عمر کو گھر بھیجے جانے میں سب سے بڑا کردار آئی ایم ایف کا ہے۔ اسد عمر کو آئی ایم ایف کا اعتماد حاصل نہیں تھا۔ لیکن اس کے برعکس وفاقی مشیر خزانہ حفیظ شیخ کو پہلے دن سے آئی ایم ایف کا اعتماد حاصل تھا، حفیظ شیخ گزشتہ ایک ماہ سے خاموشی سے وزیر خزانہ کی ذمہ داری بھی سرانجام دے رہے تھے۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے 26 مئی کو بجٹ پیش کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن حفیظ شیخ کو کم وقت میں بجٹ کی تیاری اور آئی ایم ایف سے معاہدے کا چیلنج درپیش ہے۔ 5 سالوں میں 37 ارب ڈالر کا قرضہ ادا کرنا ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں سال حفیظ شیخ کو ساڑھے 9 ارب ڈالر سے زائد کا قرضہ ادا کرنا ہوگا۔ اس کیلئے انتہائی کم وقت رہ گیا ہے۔ اسی طرح اگلے سال 28 ارب ڈالر سے زائد کا قرضہ ادا کرنا پڑے گا۔ 2020-21ء میں ساڑھے 7 ارب ڈالر اور 2021-22ء میں 6 ارب ڈالر قرضہ ادا کرنا ہوگا۔