قومی سلامتی کیا ہے اور قومی مفاد کیا ؟ تعین اب سینیٹ کی خصوصی سیلیکٹ کمیٹی کرے گی، چیئرمین کمیٹی سینیٹرفرحت اللہ بابر کہتے ہیں کہ وفاقی سول بیوروکریسی معلومات چھپاتی اورجھوٹ بولتی ہے ۔
سینیٹ کی خصوصی سیلیکٹ کمیٹی نےرائٹ ٹوانفارمیشن بل کے 27 میں سے17 نکات کی منظوری دے دی ، انسانی حقوق اور کرپشن کے معاملات پر وزراء اور سیکورٹی اداروں کے سربراہوں کو کوئی استثنا نہیں ہوگا، انسانی حقوق اور بدعنوانی کے معاملات پر معلومات دینے سے انکار نہیں کیا جاسکے گا، ادارے گمشدگی یا غائب کرنے جیسے واقعات سے متعلق معلومات بھی فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔پرویز رشید نےتجویزدی کہ حکومت ،فوج اور سیکورٹی اداروں سے متعلق حساس معلومات کے بارے میں پارلیمانی کمیشن بننا چاہئے، فرحت اللہ بابر بولے کہ معلومات چھپانے کےلیے وفاقی سول بیورکریسی “پنڈی والوں” کانام استعمال کرکےجھوٹ بولتی ہے، پارلیمانی کمیشن میں زیادہ تر حکومتی لوگ ہوں گے،جلد دباؤ میں آجائیں گے،بل میں تجویز کردہ 3 رکنی انفارمیشن کمیشن بنانا بہترہوگا۔وزیرمملکت مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عوام کو اطلاعات تک رسائی کا حق ملنے کے بعد شفافیت اور گڈ گورننس کو یقینی بنایا جاسکے گا، کمیٹی کا اگلا اجلاس اب آئندہ ہفتے ہوگا۔