اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیر مواصلات مراد سعید اپنے دلچسپ بیانات کے لیے کافی مشہور ہیں اور وزیر کا منصب سنبھالنے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقتدار میں آنے سے قبل بھی وہ کئی مرتبہ دلچسپ بیانات کی وجہ سے خبروں کی زینت بن چکے ہیں۔ ممراد سعید کی جانب سے اس طرح کے بیانات دینے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور حال ہی میں انہوں نے ایک بیان دیا جس پر سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے۔مراد سعید نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں کورونا وائرس کے معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ‘وزیر اعظم عمران خان نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا نظریہ پیش کیا تو نیویارک شہر کا گورنر کہتا ہے کہ پاکستان جو کانٹیکٹ ٹریکنگ اور کانٹیکٹ ٹریسنگ کے اوپر اسمارٹ لاک ڈاؤن کی سوچ لے کر آیا ہے، نیویارک اس کو فالو کرنے جا رہا ہے۔’انہوں نے مزید کہا کہ ‘عمران خان نے کلسٹر اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کا نظریہ پیش کیا اور اب برطانوی وزیر اعظم بھی اسی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔’اول تو نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے حالیہ عرصے میں کسی بھی پیرائے میں پاکستان کا ذکر نہیں کیا اور پاکستان میں لاک ڈاؤن کی پیروی یا اسمارٹ لاک ڈاون کے حوالے سے ان کے کسی بیان کی نظیر نہیں ملتی۔دوسری بات یہ ہے کہ امریکا نے اس وقت نیویارک میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کو اپنانے کے بجائے محض علاقوں کو جزوی طور پر کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت نیویارک میں محدود کاروباری سرگرمیاں انجام دی جا سکیں گی اور اکثر کاروبار جون کے آخر تک بند رہیں گے اور موجودہ صورتحال میں اس پابندی میں مزید توسیع کا امکان ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دنیا کے اگر کسی مخصوص علاقے کی بات کی جائے تو سب سے زیادہ ہلاکتیں اور وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد نیویارک میں ہی ہے۔دنیا بھر میں نیویارک سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ ہے جہاں 3 لاکھ 43 ہزار سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ 27 ہزار سے زائد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔البتہ دوسری جانب حکومت پاکستان کی جانب سے 9 مئی سے لاک ڈاؤن میں نرمی اور کاروبار کی اجازت دیے جانے کے بعد بازاروں میں عوام کا رش دیکھنے کو مل رہا ہے۔شہریوں کی جانب سے احتیاطی تدابیر کو یکسر نظر انداز اور بازاروں میں رش کے پیش نظر ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ صورتحال بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان میں اب تک کم از کم 733 افراد وائرس کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ تقریباً 33 ہزار افراد اب تک وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔