کراچی: وفاقی حکومت نے بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد بیرونی ایجنڈے کے تحت کام کرنے والے کالعدم گروپس کے خلاف سخت ترین آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت کے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری پر ہونے والے حملے اور گوادر میں مزدوروں کے قتل کے واقعات کے بعد وفاق کے اعلیٰ حلقوں میں اس صورت حال پر تفصیلی مشاورت کی گئی ہے اور صوبے کی حالیہ سیکیورٹی کی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اداروں نے وفاق کو آگاہ کیا ہے کہ واقعات میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’ را ‘‘ اور اس کے ایجنڈے پر کام کرنے والی کالعدم جماعتیں ملوث ہو سکتی ہیں، ان واقعات کا مقصد سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہو سکتی ہے جبکہ سیکیورٹی اداروں کی رپورٹ اور صوبے میں امن وامان کی صورت حال کا جائزہ لینے کیلیے وفاق نے تفصیلی مشاورت کے بعد یہ طے کیا ہے کہ بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’ را ‘‘، کالعدم جماعتوں اور گروپس کے خلاف سخت ترین آپریشن کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق وزیر اعظم، وفاقی وزیر داخلہ اور دیگر کے ہمراہ جلد کوئٹہ کا دورہ کریں گے اور بلوچستان کی ترقی کیلیے ایک بڑے مالی پیکیج کا بھی اعلان کریں گے۔