تحریر: شاز ملک
احساسات دل کی سرزمین سے پیدا ہوتے ہیں یہ دھارے دل کے چشمے سے پھوٹتے ہیں اور پھرروح کو سیراب کرتے ہیں دل محبت کا سرچشمہ ہے اور محبت ہمیشہ سے فاتح عالم کہلاتی ہے محبت اور ایمان لازم و ملزوم ہیں کیونکہ جب تک دل تصدیق نہ کرے آپ محبت کے احساس کو محسوس نہیں کر سکتے۔
دل میں محبت کی کسک نہ ہو تب تک روح بیدار نہیں ہوتی اور احساسات مضحمل رہتے ہیں محبت دل کے سفینے پر سوار ہو کر روح کے آستانوں تک کا سفر طے کرتی ہے یہی سفر محبت کی ابدی شکل کو سامنے لاتا ہے جب اسے محبوب خدا مظہر کائنات اپنے محترم و پیارے نبی صل الله ہو علیہ وسلم سے محبت کا احساس ہوتا ہے۔
اس محبت کے احساس کو نہ صرف انکے امتی کے دل میں بسایا گیا بلکہ ہر ذی روح کو ان سے محبت کا شعور بخشا گیا کائینات کا ذرہ ذرہ انکی محبت میں سرشار ہے کیونکہ رب پاک نے انکو رحمت اللعالمین بنا کر بھیجھا الله رب العزت نے سارے جہانوں کے لئے آپ ﷺ کو رحمت بنایا ہے ارض و سما ءکے لئے ، اپنے محبوب کے لئے محبت سے خوشی منانا انکی پیدائش با برکت کی خوشی میں میلاد منانا الله کا شکر ادا کرتے ہوئے انکی محبت میں سرشار ہو کر انکی نعتیں پڑھنا ہم سب اکے لئے خوشی کا موجب ہے۔
ہم خود کو نورانیت کے اس ہالے میں لپٹا محسوس کرتے ہیں جی اصل میں ہماری روح کی تسکین کا باعث ہے لیکن میری نظر میں سب سے افضل محبت کا ثبوت یہی ہو گا کے ہم انکی افضل سنت کی پیروی کرنے کی کوشش کریں سلام کرنے میں پہل کرنا سب سے افضل نیکی بھی ہے اور یہ ہمارے نبی کی سب سے خوبصورت سنت بھی ہے کہتے ہیں کہ چھوٹی چھوٹی باتیں اور چھوٹی چھوٹی نیکیاں ہی عمل کے ترازو کو بھاری کر سکتی ہیں جیسے ذرہ ذرہ مل کر صحرا اور قطرہ قطرہ مل کر دریا بنتا ہے۔
بعض چھوٹی چوٹی نیکیاں نامہ اعمال پر بہت بھاری ہوں گی یہ سلام زندوں سے لے کر مردوں تک پہنچانے کا عمل ہے کے جب آپ کسی قبرستان سے گزریں تو اسلام علیکم یا اہل القبور کہ کر ان پر سلامتی بھیج کر اپنی نیکیوں کا گراف اونچا کر سکتے ہیں جبکہ مردے سلام کا جواب دینے پر قدرت نہیں رکھتے
کیوں عمل صرف زندگی تک ہوتا ہے۔
اسکے بعد کوئی عمل با طور ثواب یا گناہ نہیں لکھا جا سکتا ، اسی سوچ کے ساتھ کے ابھی ہم کو الله نے عمل کی مہلت عطا کی ہے ابھی وقت ہمارے ہاتھ سے نہیں گیا ، دوسروں کی غلطیوں کو معاف کر دینے کا عمل بھی ہمارے نبی پاک صل الله وسلم کی افضل سنّت ہے ،حیات طیبہ صل الله علیہ وسلم ایسے واقعات سے بھری ہوئی ہے جب ہمارے نبی نے فتح مکّہ کے بعد اپنے بعد ترین دشمنان کو معاف کر دیا ، اسس لئے آپ صل الله علیہ وسلم کی سنت ا نکے ہرامتی کے دلوں میں فہم و ادراک میں جان گزین رہتی ہے کیونکہ آپ صل الله علیہ وسلم نے اپنے ہر عمل سے مثال قائم کی۔
بے شک انسان خطا اور غلطی کا پتلا ہے اگر ہم اپنی روز مرہ کی زندگی میں آپ صل الله علیہ وآلہہ وسلم کی چھوٹی چھوٹی سنّت کو اپنائیں گے تو تبھی ہم ان کی محبت کو صحیح معینوں میں اپنے اندر جان گزین محسوس کریں گے اور ہماری روح بھی محبت کی پرکیف لطافت کو محسوس کر کے نورانیت کے سانچے میں ڈھلتی جائے گی اور ہما رے لئے ہر دن میلاد کا دن ہو گا کیونکہ ہمارا کوئی دن رسول پاک صل الله ہو علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کے بغیر نہیں گزر سکتا-
ہر سال میلاد منانے کے ساتھ ساتھ اپنے نبی کی پیاری سنتوں کو بھی اپنی زندگیوں میں شامل کرتے جائیں تو دیکھئے گا ہماری زندگیوں میں محبت کی اور شعوروالے علم کی ایسی شمع جلے گی جسکی روشنی نہ صرف آج بلکہ ہماری آنے والی کل کی نسلوں تک روشنی پھیلے گی۔ الله ہمیں سنت نبی کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
تحریر: شاز ملک