ننکانہ صاحب(محمد قمر عباس )سکھ مذہب کے مذہبی تہوار ” ساکا ” کی تین روزہ تقریبات گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں اختتام پذیر ہوگئیں جس میں ،سکھ برادری کی بڑی تعداد نے شرکت کی ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی ،امن و امان اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق سکھ مذہب کے مذہبی پروگرام ” ساکا ” کی تین روزہ تقریبات گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں اکھنڈ پاٹ کی رسم سے شروع ہوئی تھیں جس میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے مردو خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔اس موقع پر ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی، امن و امان اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے خصوصی ارداس(دعا) کی گئی ،ساکا ننکانہ صاحب کی تقریبات میں ملک بھر سے سکھ یاتریوں نے شرکت کر کے اپنی مذہبی رسومات ادا کیں متروکہ وقف املا ک بورڈ کے چیئر مین صدیق الفاروق کی ہدایت پر پاکستان سکھ گوردوارہ پر بندھک کمیٹی نے مقامی سکھ سنگت اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے سکھ یاتریوں کی رہائش ،لنگر اور سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کئے تھے جس پر سکھ یاتری بہت خوش دکھائی دیئے جس میں پاکستان سکھ گوردوارہ پر بندھک کمیٹی کے چیئر مین سردار شام سنگھ ،جنرل سیکرٹری سردار گوپال سنگھ چاولہ ،دیگر ممبران ،ڈپٹی سیکرٹری شرائن محمد عمران گوندل ، منیجرگوردوارہ جنم استھان سید عتیق گیلانی سمیت دیگر افسران نے شرکت کی دریں اثنا گوردوارہ جنم استھان کے سابق ہیڈ گرنتھی اور بین المذاہب ہم آہنگی کمیٹی پنجاب کے رکن گیانی جنم سنگھ، سردار گوپال سنگھ چاولہ ، سردار پریم سنگھ ، سردار رمیش سنگھ اروڑرا نے بتایا کہ اس دن کا مقصد 21 فروری 1921 ء کو گوردوارہ جنم استھان کو ہندو مہانتوں سے آزاد کروانے کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دینے والے 150 سے زائد سکھوں کو سلام پیش کرنا ہے ،انہوں نے بتایا کہ جب ظالم انگریز حکومت کی ایماء پر ہندو مہانتوں نے گوردوارہ جنم استھان سمیت دیگر گوردواروں پر قبضہ کر لیا اور ان گوردواروں میں عبادت کے لئے آنے والے سکھوں کو طرح طرح سے تنگ کرنا شروع کر دیا با لخصوص سکھ قوم کی عورتوں کے ساتھ بد سلوکی کی جانے لگی تو سانگلہ ہل کے قریبی گاؤں کے بھائی لشمن سنگھ اپنے 150سے زائد سکھ بھائیوں کے ساتھ ان ہندو مہمانتوں کو سمجھانے کے لئے گوردوارہ جنم استھان پہنچے تو ان مہمانتوں نے بھائی لشمن سنگھ کو ان کے ساتھیوں کے ہمرا ہ گولیاں مار کر شہید کر دیا جبکہ بھائی لشمن سنگھ سمیت کئی کو گوردوارہ میں موجود درخت کے ساتھ الٹا کر آگ لگا دی جس کے بعد شروع ہو نے والی تحریک کے بعد گوردوارہ جنم استھان سمیت تمام گوردواروں کو سکھوں کے حوالے کر دیا گیا