لاہور(ویب ڈیسک ) ایف آئی اے نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی تعلیمی درسگاہ پنجاب یونیورسٹی کی طالبات کا ڈیٹا ہیک کر کے انٹرنیشنل مارکیٹ میں فروخت کیا جا رہا ہے۔یہ ڈیٹا بدنام زمانہ ڈیپ ویب پر فروخت کیا جارہااور اس سے لاکھوں روپے کمائے جا رہے ہیں۔ ڈیپ ویب پر یہ ڈیٹا بٹ کوئنز میں فروخت کیا جاتا ہے جو کہ پاکستان میں ممنوعہ کرنسی ہے مگر اس کے باوجود بھی پاکستان میں یہ دھندہ عروج پر ہے۔ایف آئی اے نے انکشاف کیا ہے کہ طالبات کا ڈیٹا چرانے والے یہ لوگ انتہائی پروفیشنل اور آئی ٹی کے ماہر لگتے ہیں کیونکہ اس قدر تیز اور جدید ایپلی کیشنز کا استعمال عام ہیکرز کا کام نہیں ہے۔یہ ڈیٹا طالبات کے موبائل فونز زاور لیپ ٹاپ سے چوری کیا جا رہا ہے۔آج کل مارکیٹ میں کئی قسم کی جدید ایپلی کیشنز اور سافٹ ویئر موجود ہیں جو آپ کے موبائل کی میموری میں اضافے کرتے یا پھر موبائل کو تیز رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔انہی ایپلی کیشنز کی مدد سے ہیکرز آپ کے موبائل یا لیپ ٹاپ تک رسائی پاتے ہیں۔اس کے علاوہ مختلف قسم کی ویب سائٹس پر جا کر اکاﺅنٹ بنانے اور ضروری انفارمیشن اپ لوڈ کرنے کے علاوہ اپنے موبائل پاسورڈ اور اکاﺅنٹس پاس ورڈ دینے سے بھی یہ مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔جب بھی کوئی شخص اپنےموبائل میں کوئی ایپلی کیشن انسٹال کرتا ہے تو ایپلی کیشن اس سے ڈیٹا کی رسائی مانگتی ہے۔یوں اس ایپلی کیشن کی مدد سے ہیکرز آپ کے موبائل یا لیپ ٹاپ میں گھس جاتے ہیں۔ایک انکشاف کے مطابق کئی دلچسپ ویڈیو گیمز کے ذریعے بھی ڈیٹاہیک کیا جا رہا ہے۔ایف آئی اے اپنے ماہرین کی مدد سے پنجاب یونیورسٹی کی طالبات کا ایشو حل کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ آیا یہ ہیکرز پاکستان میں بیٹھ کر ہی ڈیٹا چوری کر کے بیچ رہے ہیں یا پھر بیرون ممالک سے ہی یہ کارروائی کی جا رہی ہے۔