اسلام آباد: عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ زلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کے ذمہ دار کے تعین اور دفاعی مقاصد کے لیے مختص نور خان ایئر بیس کے عام شخص کو نجی طیارے سے روانہ کرنے کے استعمال کی تحقیقات کے لئے ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں تحقیقات کرائی جائیں اور انتخابات کی شفاقیت سے سمجھوتہ کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دی جائے۔
شہری محمد کوثرنے کرنل (ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر درخواست میں وفاق بذریعہ وزارت دفاع ، سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں پانچ قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں کہ آیا موجودہ نگران حکومت قانون کے مطابق ملک میں شفاف انتخابات کراسکتی ہے ، کیا اعلیٰ عدلیہ کے حکم پر ای سی ایل میں شامل کئے گئے شخص کا نام ایف آئی اے کا کوئی افسر نکال سکتا ہے ، کیا سیکرٹری دفاع کسی نجی طیارے کوملٹری ایئر بیس کے استعمال اجازت دے سکتا ہے ، کیا نگران حکومت کے اراکین قانون سے بالا تر ہیں جنہیں کوئی نہیں پوچھ سکتا اور آئین کے مطابق نگران حکومت کی موجودگی میں غیر مرئی طاقتیں ریاست کے روز مرہ امور میں کسی طرح اثر انداز ہوسکتی ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 11جون کو ذوالفقار علی بخاری المعروف زلفی بخاری کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے ساتھ عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانگی کے موقع پر نور خان ایئربیس پر امیگریشن حکام نے نام ای سی ایل میں شامل ہونے کی وجہ سے روک لیا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر نیب نے زلفی بخاری کا نام پانامہ اسکینڈل میں آف شور کمپنی کی مد میں ای سی ایل میں شامل کرایا تھا۔
بیرون ملک سفر پر روانگی سے روکنے پر تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے نگران حکومت کے ساتھ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے اپنے دوست کا نام ای سی ایل سے نکلوالیا اور فوری طور پر انہیں سعودی عرب روانگی کی اجازت بھی مل گئی۔ زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لئے صحیح طریقہ کار استعمال نہیں کیا گیا اور محض نگران حکومت کے وزیر داخلہ اعظم خان کی عمران خان سے مبینہ قربت کی وجہ سے ان کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا۔ درخواست کے مطابق اعظم خان عمران خان فائونڈیشن کے بورڈ کے ممبر بھی ہیں۔ عمران خان کو نگران حکومت کی جانب سے نجی دورے کے لئے نور خان ایئر بیس استعمال کرنے کی اجازت دینا رولز کے خلاف ہے جس کی اجازت کسی اور شہری اور سیاسی جماعت کے سربراہ کو نہیں ہے۔
نگران حکومت کی جانب سے قانونی تقاضے پورے کئے بغیر زلفی بخاری کو عمران خان کے کہنے پر غیر ملکی سفر کی اجازت دینا اور چیئر مین تحریک انصاف کو ملٹری ایئربیس کے استعمال کی اجازت دینے کے اقدامات انتخابات کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے کو معاملے کو تحقیقات کا حکم دیا جائے کہ کس کہ کہنے پر زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے خارج کیا گیا اور کس اتھارٹی کے تحت عمران خان نے ذاتی نوعیت کے لئے نور خان ایئر بیس استعمال کیا۔ درخواست میں ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔