counter easy hit

بالاخر عربوں نے رنگ دکھا دیا، مسئلہ کشمیر کے معاملے پر متحدہ عرب امارات کا واضح پیغام

Finally Arabs show color, UAE's clear message on Kashmir issue

کراچی(ویب ڈیسک) امارات کا مشورہ ہے کشمیر کو امت مسلمہ کا مسئلہ نہ بنایا جائے سینئر صحافی اورتجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ انہیں وفاقی حکومت کے کچھ ذمہ دار لوگوں نے بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستانی قیادت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کشمیر کو امت مسلمہ کا مسئلہ نہ بنائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو جیونیوزکی خصوصی نشریات میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔حامد میر کا کہنا تھاکہ جہاں تک سعودی عرب کے وزیر خارجہ ہیں ان کے بارے میں یہی پتہ چلا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے آرہے ہیں لیکن آج صبح ہمیں وفاقی حکومت کے کچھ بہت ذمہ دار لوگوں نے یہ بتایا ہے کہ جو عرب امارت کے وزیر خارجہ ہیں بظاہر وہ بھی اسی لئے آرہے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا چاہ رہے ہیں لیکن ان کے ساتھ جو پاکستانی قیادت کی پچھلے دنوں میں جوبات چیت ہوئی ہے اس میں انہوں نے پاکستانی قیادت کو بڑے عاجزانہ طورپر یہ درخواست کی ہے کہ وہ کشمیر کو امت مسلمہ کامسئلہ بنانے کی کوشش نہ کریں ‘حامد میر نے کہاکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستانی حکومت اوروزیرخارجہ کوبہت واضح بتانا چاہیے جیسا ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی صرف کشمیر میں ظلم نہیں کر رہا بلکہ ہندوستان کے بیس کروڑمسلمانوں کو زبردستی ہندو بنانا چاہتا ہے تو یہ امت کا مسئلہ ہے یا نہیں ہے‘ہمیں امید ہے شاہ محمود قریشی اماراتی وزیر خارجہ کو سمجھانے کی کوشش کریں گے کہ یہ صرف پاکستان اور بھارت کادوطرفہ معاملہ نہیں ہے‘او آئی سی جن مقاصد کے حصول کے لئے قائم کی گئی تھی اس میں ایک بڑا ایشو یہ بھی تھا کہ دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی مسلمانوں کے ساتھ کوئی ظلم ہوگا تو او آئی سی مشترکہ آواز اٹھائی گے‘ آج اگر کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے ۔مسئلہ کشمیر پر پاکستان دنیا بھر کی سفارتی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا ہے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اعلامیہ جاری ہونے کے بعد عرب ورلڈ بھی متحرک ہوگیا جس کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ پاکستان پہنچ گئے۔گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ مسلمان ممالک کشمیر کے معاملے پر ابھی ہمارا ساتھ نہیں دے رہے تو آگے چل کر وہ ہمارے ساتھ ہوں گے، وزیراعظم کی یہ بات بالکل درست ثابت ہوئی اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور عرب امارات کے وزیر خارجہ شيخ عبداللہ بن زاید النہیان ایک روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے تھے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے معزز مہمانوں کا ائیرپورٹ پر استقبال کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ وزیراعظم عمران خان، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتیں کریں گے۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے چند دن میں 3 مرتبہ ٹیلفونک رابطہ کرچکے ہیں جبکہ گزشتہ دنوں انہوں نے اماراتی ولی عہد شیخ محمد بن زاید سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کرکے کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے وزیرخارجہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ کی مشترکہ ملاقات ہوئی۔اعلامیے کے بتایا گیا کہ وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش سے آگاہ کیا اور مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فوری طور پر اٹھانے پر زور دیا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی بلیک آؤٹ پر بھی اظہار تشویش کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں نقل و حرکت اور مواصلات پر پابندیاں فوری اٹھانے پر زور دیا۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات خطے کے امن اور سیکیورٹی کیلئے سنگین خطرہ ہیں، عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ بھارت کو غیرقانونی اقدامات روکنے اور واپس لینے پر زور دے، سعودی عرب اور یو اے ای کا اس سلسلے میں اہم کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے جعلی فلیگ آپریشن کا خدشہ ہے۔اعلامیے کے مطابق سعودی عرب اور اماراتی وزرائے خارجہ کا مؤقف تھا کہ اپنی حکومتی قیادت کی ہدایت پر پاکستان کے دورے پر آئے ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان کے سعودی اور اماراتی تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا اور علاقے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا۔اعلامیے کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال بگڑنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودیہ اور امارات موجودہ چیلنجز سے نمٹنے، کشیدگی کے خاتمے اور امن و سلامتی کے ماحول کے فروغ کیلئے رابطے میں رہیں گے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website