اسلام آباد(ویب ڈیسک) توقع کے مطابق کارکردگی نہ دکھانے پرحکومت کی طرف سے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کو تبدیل کر کے ممکنہ طورپر سابق نگران وزیر خزانہ اور گورنرسٹیٹ بینک شمشاد اختر کو ذمہ داری سونپے جانے کے دعووں کے بعد اسد عمرخود میدان میں آگئے اور ایسی تمام خبروں کی دوٹوک انداز میں تردید کردی۔
دنیا نیوز کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے بتایاکہ وزیراعظم نے انہیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیاہے کہ ایسی خبریں وزیرخزانہ کیخلاف منفی مہم کا حصہ ہیں۔ اس سے قبل اے آروائے نیوز کہاتھاکہ گزشتہ دنوں ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان نے صحافیوں کو عندیہ دیا تھاکہ آئندہ چند روز میں وفاقی کابینہ میں رد و بدل ہو سکتی ہے جبکہ ہو سکتا ہے کہ ملک میں قبل از وقت انتخابات بھی ہوںلیکن بدھ کویہ بھی دعویٰ کردیاگیاکہ وزیر اعظم نے وفاقی وزیر خزانہ کی کارکردگی سے مایوس ہو کر وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ حکومت کی جانب سے مختلف ناموں پر غور کیا جارہا ہے تاہم امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ وزارت خزانہ کا قلمدان سابق نگران وزیر خزانہ اور گورنرسٹیٹ بینک شمشاد اختر کو سونپ دیا جائے۔ اس حوالے سے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ شمشاد اختر کے علاوہ اور بھی 2 نام اس دوڑ میں شامل ہیں تاہم شمشاد اختر ان میں سر فہرست ہیں۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اختلافات کی خبروں اور استعفے کی پیشکش کے دعووں پرپاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ کوئی اختلاف نہیں اور نہ ہی اسد عمر نے کسی استعفے کی پیشکش کی ہ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیاکہ کوئی نہیں جانتا کس کی وزارت خطرے میں ہے، یہ راز صرف عمران خان کےسینے میں دفن ہے۔ جہانگیر ترین نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ان کا وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر سے کوئی جھگڑا ہے نہ اختلاف، کس کی وزارت خطرے میں ہے، یہ راز تو صرف کپتان کے سینے میں دفن ہے۔