اسلام آباد(ویب ڈیسک)سعودی عرب کی جانب سے سخت شرائط کی خبر دینے پر اسد عمر نے وفاقی وزیر اطلاعات کے بیان پر ردعمل دے دیا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ وزیراعظم عمران خان نے 2 روزہ دورہ سعودی عرب کے دوران بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔ وزیراعظم عمران خان اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد سرکاری اعلامیہ جاری کیا گیا۔
وزیراعظم سعودی عرب کیساتھ تین سالہ مدت کے متعدد معاہدے کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تین سال کی مدت کیلئے متعدد اقتصادی معاہدے طے پا ئے۔ سعودی عرب نے پاکستان کے اکاؤنٹس میں تین ارب ڈالر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سعودی عرب پاکستان کی ادائیگیوں میں توازن رکھنے کیلئے 3 ارب ڈالرز دے گا۔پاکستان کےاکاؤنٹس میں 3 ارب ڈالرز رکھنے کے معاہدے پر وزیرخزانہ اسد عمر اور سعودی ہم منصب نے دستخط کیے۔سعودی عرب نے پاکستان کو ایک سال کیلیے 3 ارب ڈالرز کا تیل ادھار پر بھی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر اعظم عمران خان کے دورے کے دوران سعودی عرب کی جانب سے پاکستان پر کی جانے والی مہربانیوں کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جارہا تھا۔تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ وزیر اعظم نے کسی بڑی ڈیل کے تحتسعودی عرب سے یہ رعایتیں حاصل کی ہیں۔یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ شائد پاکستان اپنی خود مختاری کا سودا کرکے اور یمن جنگ میں حصہ بننے کی شرط پرسعودی عرب سے یہ تمام رعایتیں حاصل کررہا ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات کے بیان نے بھی اس معاملے کو مبہم بنا دیا تھا ۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے سخت شرائط بھی سامنے آئی تھیں جن کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا تھا جس پر وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ اللہ ہی چوہدری فواد صاحب پر رحم کرے۔مجھے نہیں پتہ کہ یہ خبر کس ذرائع سے چوہدری صاحب کے پاس آئی اور نہ ہی مجھے یہ معلوم ہے کہ وزیر اطلاعات کو اس طرح کی خبر کس نے دی۔انہوں نے مزید کہا کہ گوادر میں سعودی عرب کی جانب سے سرمایہ کاری کی بات کی گئ ہے اس پر انکو خوش آمدید کہتے ہیں اور صرف سعودی عرب ہی نہیں ہم پوری دنیا کو خوش آمدید کہیں گے۔انکا کہنا تھا کہ اگر ایران بھی پاکستان میں اس قسم کی سرمایہ کاری کرنا چاہے تو ہم اسے بھی خوش آمدید کہیں گے۔