اسلام آباد(ویب ڈیسک ) حکومتِ پاکستان نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے انتظامی اور پالیسی امور کو علیحدہ کرنے اور 20 کھرب روپے کی ریکوری کے لیے جامع کوششیں کرنے کی یقین دہائی کروادی۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تبدیلی کو اپنے دماغ میں رکھتے ہوئے حکومت نے آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ مالی معاونت حاصل کرنے کی منصوبہ بندی بنائی ہے تاکہ بیرونی اکاؤنٹ خلا پر قابو رکھا جاسکے۔حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کروائی کہ آئندہ 100 روز کے اندر ایف بی آر کے انتظامی اور پالیسی امور کو علیحدہ کردیا جائے گا جبکہ 20 کھرب روپے کی ریکوری کے لیے جامع کوششیں کی جائیں گی۔وزیرِ خزانہ اور آئی ایم ایف کی میٹنگ کے دوران موجود حکام نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ’ہم آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ فنڈز لینے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ یہ (اس کی ادائیگی) دیگر کسی بھی ادارے سے سب سے کم ہے‘۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے اپنا حصہ کم سے کم رکھا ہے اور پاکستان سے امید کی کہ وہ اپنے ذرائع آمدن کو بڑھائے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے علاوہ حکومت نے دیگر نامور ایجنسیوں اور دوست ممالک سے بھی رابطے کرنا شروع کردیے، اور 22 نومبر تک بات چیت ختم ہونے تک آئی ایم ایف کو اس حوالے سے بتایا جاتا رہے گا۔وزارتِ خزانہ کے حکام نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے وفود نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے ملک میں معاشی اصلاحات سے متعلق اٹھائے جانے والے اقدامات کو سراہا، اور جامع اصلاحات پیکیج لانے پر بھی رضامندی کا اظہار کیا۔ان کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے طریقہ کار کو میمورینڈم آف اکانومک اینڈ فنانشل الیسیز (ایم ای ایف پی) کے تحت 22 نومبر سے قبل پورا کرلیا جائے گا جسے پہلے وزیِرِ اعظم عمران خان سے منظوری کے لیے بھیجا جائے گا، جس کے بعد اسے آئی ایم ایف حکام کے حوالے کیا جائے گا۔عالمی مالیاتی ادارے کا وفد معاہدے کی منظوری کے لیے اسے واشنگٹن میں ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے پیش کرے گا۔وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیرِ خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ تھا کہ انہوں نے آئی ایم اے کے سامنے حکومتی اقدامات کو بھی اجاگر کیا۔وزارتِ خزانہ کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیرِ نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ نئی حکومت ملک میں وسیع پیمانے پر اصلاحات لانے کے ایجنڈے پر ہی اقتدار میں آئی ہے۔اسد عمر نے آئی ایم ایف حکام کو بتایا کہ ان کی حکومت غریب عوام اور سماجی اکائیوں کی حفاظت، انسانی ترقی اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔ انسانی ترقی اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔